امریکہ سپر پاور ہونے کے باوجود یمنی حوثیوں سے خوف زدہ کیوں ہے اور وہ اب اس آپریشن کو کیوں جلد تکمیل تک پہنچانے کی کوشش کر رہا ہےہم سب سے پہلے یمن کی جیوپولیٹیکل لوکیشن کو دیکھتے ہیں تاکہ چیزیں بڑی آسانی سے سمجھ آ سکیں یمن بحیرہ احمر کے جنوب میں ہے جہاں سے باب المندب آبنائے دنیا کی اہم ترین آبی گزرگاہ ہے یہ آبنائے مشرق وسطیٰ، افریقہ اور یورپ کے درمیان تجارت کا اہم راستہ ہے اس راستے سے عالمی ٹریڈ خاص طور پر توانائی کی سپلائی ہوتی ہے یمنی حوثیوں کے حملوں سے وہ سپلائی متاثر ہو جاتی ہےامریکہ اور اس کے اتحادی چاہتے ہیں کہ یہ راستہ محفوظ رہے۔
امریکہ کے اس آپریشن میں اگر حوثی یمنی حوثی کامیاب ہو جاتے ہیں، تو یہ امریکہ کے لیے ایک بڑیGeopolitical Defeatثابت ہو گی، یمنی حوثیوں کے فتح یاب ہونے سے ایران کا Regional Influence بڑھ جائے گا کیونکہ یمنی حوثی Iranian Proxy ہیں تو ان کی کامیابی Sphere of Influence میں آجائے گی جیسے عراق، شام اور لبنانShia) Crescent) میں ہو چکا ہے، یمنی حوثی حکومت میں آگئے تو ایران کو بحیرہ احمر اور باب المندب پرGeopolitical Leverage حاصل ہو جائے گا جو گلوبل ٹریڈ کیلئے بہترین راستہ ہےیہ امریکہ کے لیے ایک Balance of Powerکا مسئلہ پیدا کردے گا کیونکہ اس سے خطے میں ایران کے حق Strategic Shift ہو جائے گی۔
امریکہ کا دوسرا بڑا خوف یہ ہے کہ اگر یمنی حوثی حکومت بنانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو سب سے پہلے امریکہ کی بڑی Strategic Defeat ہوگی اور امریکہ کے Alliances & Regional Security کمزور ہو جائیں گےسعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے 2015 میں حوثیوں کے خلاف Coalition Intervention کی ہوئی ہے،سعودی عرب پہلے ہی حوثیوں کے Asymmetric Warfare کے شکنجے میں پھنسا ہوا ہےان کی کامیابی سےسعودی عرب کو سیکیورٹی ڈائیلیما کا مسئلہ درپیش ہو گا، ادھر یو اے ای بھی جنوبی یمن میں اپنے Geo-Economic مفادات رکھتا ہے،اور حوثیوں کی فتح اس کے لیے ایک Strategic Setbackہوجائےگی۔
تیسرا بڑا خوف اسرائیل کیلئےThreat Perception & Proxy Conflict بڑھے گا، کیونکہ یمنی حوثیوں نے اسرائیل کیخلاف کارروائیاں کیں ہیں تو ایران کے Non-State Actors کے ساتھ مل کر اسرائیل کے خلاف مزید خطرہ بن جائیں گےاسرائیل اس وقت مشرق وسطی میں امریکہ کا سب سے بڑا اتحادی ہے اسرائیل پر حملہ ہوتے ہی امریکہ کو Geopolitical Crisis کا سامنا کرنا پڑے گا۔اس کے بعد فوری طور پرامریکہ کی سپلائی لائن خطرے میں پڑ جائے گی، یمن کی Geostrategic Location بہت اہم ہے کیونکہ یہاں سے گزرنے کا Chokepoint عالمی تجارت کے لیے ایک اہم راستہ ہے۔حوثیوں کے ہائبرڈ وار فیئر نے پہلے ہی خطے میں مسائل کھڑے کئے ہوئے ہیں اور اب یہ مسائل صرف امریکہ کیلئے نہیں ہوں بلکہ یورپی ممالک، جاپان کیلئے بھی خطرہ ہوں گے۔
امریکہ کیلئے جو اہم مسئلہ ہے وہ یہ ہے کہ Credibility of U.S. Hegemonyکو نقصان پہنچ رہا ہےکیونکہ امریکہ نے Securitized Coalitionکو فوجی مدد اور اسلحہ فراہم کیا تاکہ وہ حوثیوں کو شکست دے سکیں، ابھی تک وہ کامیاب نہیں ہو سکی اس سےامریکہ کیRegional Grand Strategy کی ناکامی ہو رہی ہےاور یہ ثابت ہو رہا ہےکہ امریکہ اپنے اتحادیوں کو تحفظ دینے میں ناکام ہے(Alliance Reliability Crisis) جس سے سعودی عرب اور یو اے ای جیسے ممالک چین اور روس کے قریب پہنچ چکے ہیں،امریکہ چاہتا ہے کہ بحیرہ احمر میں Iranian Naval Presenceمضبوط نہ ہو، کیونکہ اس سے Unipolar Orderچیلنج ہو رہا ہے۔
اس کے علاوہ امریکہ کے دو بڑے حریف یعنی روس اور چین کا اس خطے میں اثر Great Power Competitionبڑھ جائے گا کیونکہ چین پہلے ہی مشرق وسطیٰ میں Diplomatic Mediation کر رہا ہے، جیسے اس Saudi-Iran Normalization معاہدہ کرایا ہے پھر چین اپنا Belt and Road Initiative کے فارمولے کو یہاں نافذ کر دیگااور یمنی حوثیوں کیساتھ اپنے تعلقات میں بہتری لائے گا جیسے امریکہ کے افغانستان میں انخلاء کے بعد چین نے افغان طالبان کیساتھ سفارت و تجارتی تعلقات بہتر بنائے ہیں ویسے وہ یمنی حوثیوں کیساتھ تجارتی رابطہ بڑھا دیگا اس سے چین کی انرجی سیکیورٹی پر حملہ نہیں ہوگا اور چین کے جہاز محفوظ طریقے سے اپنا راستہ طے کریں گے۔ چین کیساتھ روس کا بھی یہاں اثرورسوخ بڑھے گا کیونکہ یمنی حوثی ایران نواز ہیں تو ایران کیساتھ روس ہر وقت کھڑا ہے۔
امریکہ کو اب سمجھ آ گئی ہے کہ اس خطے میں اگر پاؤں مزید جمانے ہیں تو ایران کو کمزور کرنا پڑے گا یمنی حوثیوں کو ختم کرنے پڑے گا اور سعودی عرب کو اس خطے کا چودھری بنانا ہوگا نہیں تو سعودی بھی ہاتھ سے جائے گا توایران کاکنڑول ہو جائے گااور اسرائیل کیلئے نئے مسائل پیدا ہوں گے جس سے اسرائیل کا اس خطے میں سروائیوکرنا مشکل سے ناممکن بنتا جائے گا پھر امریکہ مزید جنگ میں جاکر تباہ ہو جائے گا، ایران کے مضبوط ہوتے ہی یہاں چین اور روس کا اثرورسوخ بڑھ جائے گا۔یورپ سے امریکہ خود جان چھڑانا چاہتا ہےکیونکہ وہ خستہ حال ہو چکا ہے وہاں وسائل کی کمی کی وجہ سے امریکہ مشرق وسطی میں قدم جمانے کی کوشش میں ہے
نوٹ: بلاگ مصنف کی ذاتی رائے ہے اور ادارے کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے ۔