خریف سیزن کیلئے پانی کے تخمینے اور دستیابی کے حوالے سے ارسا کی ٹیکنیکل اور ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاس منگل اور بدھ کو ہوں گے ۔ ارسا کمیٹیوں کے اجلاس ایسے وقت ہو رہے ہیں جب پانی کی قلت انتہائی شدید اورنئی نہروں کے معاملے پر صوبہ پنجاب اور سندھ ایک دوسرے کے سامنے کھڑے ہیں۔
خشک سالی ، آبی ذخائر کی گرتی سطح اور پانی کی بڑھتی قلت بڑے چلینج بن گے ۔ ربیع سیزن میں سندھ اور پنجاب کیلئے پانی کی قلت کا ابتدائی تخمینہ 16 سے 20 فیصد تھا ۔ ارسا کے مطابق ڈیم ڈیڈ لیول پر پہنچنے کے باعث ربیع سیزن کے باقی دنوں میں پانی کی قلت 35 فیصد تک پہنچ چکی ۔ اور آنے والے دنوں میں قلت مزید بڑھنے کا خدشہ ہے ۔
دوسری جانب نئی نہروں کے معاملے پر سندھ اور پنجاب کے درمیان تناؤ عروج پر ہے ۔ گرین پاکستان انیشیٹو کے تحت ملک بھر میں 48 لاکھ ایکڑ بنجر اراضی کو قابل کاشت بنایا جائے گا ۔ جس کیلئےدریائےسندھ سے 6 نہریں نکالی جائیں گی ۔ ابتدائی طور ارسا نے گریٹر تھل منصوبے کیلئے پنجاب حکومت کو این او سی بھی جاری کردیا ۔
پنجاب حکومت نے ارسا کو آگاہ کردیا کہ وہ اپنے ترقیاتی بجٹ سے گریٹرتھل منصوبہ مکمل کرنا چاہتی ہےاور گریٹر تھل کینال کیلئے ساڑھے 8 ہزار کیوسک اپنے حصے کے پانی سے دے گی ۔ جبکہ صوبہ سندھ کو خدشہ ہے کہ نئی نہریں بننے سے اس کےحصے کا پانی کم ہو جائے گا ۔ اس لئے وہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کر رہا ہے ۔
ارسا کی ٹیکنیکل کمیٹی منگل کو خریف سیزن کیلئےدستیاب پانی کا تخمینہ دے گی ۔ جبکہ ایڈوائزری کمیٹی بدھ کو پانی کی تقسیم کی منظوری دے گی۔ آبی ماہرین کے مطابق پانی کی شدید قلت اور نئی نہروں پر صوبوں کے درمیان تنازع کے باعث ارسا کمیٹیوں کے اجلاس ہنگامہ خیز ہو سکتے ہیں ۔