اسلام آباد کی عدالت نے 26 نومبر احتجاج پر وزیراعظم اور دیگر کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست مسترد کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔ قرار دیا کہ محمد علی اور دیگر آٹھ افراد کی موت کے حوالے سے کوئی مواد موجود نہیں کہ ان کی موت غیر طبعی تھی۔
ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکہ نے نو صفحات کے فیصلے میں لکھا کہ اندراج مقدمہ کی درخواست میں ایف آئی آر کی ہدایت دیتے وقت عدالت مطمئن ہونی چاہیےکہ کافی مواد ریکارڈ پر موجود ہے۔ قانونی طور پر درخواستگزار وکیل کی اس دلیل کی کوئی حیثیت نہیں کہ پٹیشن کی سپورٹ میں مواد ضروری نہیں ہے۔
درخواست گزار کے دعویٰ کے مطابق 26 نومبر کو ان کے بیٹےمحمد علی سمیت نو ہلاکتیں ہوئیں لیکن کوئی ڈیتھ سرٹیفکیٹ اور پوسٹ مارٹم رپورٹ ریکارڈ پر موجود نہیں۔ عدالت نے قرار دیا کہ موت کی وجہ جاننےکےلیےمجسٹریٹ کو قبر کشائی درخواست بھی دے سکتے تھے۔ فرانزک میڈیسن۔ ، لیگل میڈیسن اور میڈیکو لیگل رپورٹ کرمنل جسٹس سسٹم کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں۔
درخواست گزار کی بات سے واضح ہوتا ہے کہ اسے اور دیگر کو ڈیڈ باڈیز حوالے کی گئیں تھیں ۔ ایک دلیل کے طور یہ کہہ سکتے ہیں اسلام آباد اتھارٹیز نے پوسٹ مارٹم نہیں کرایا تھا۔ لیکن اس صورت حال میں لواحقین اپنی پسند کی جگہ سے پوسٹ مارٹم کرا سکتے تھے۔ وزیراعظم اور دیگر کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست خارج کی جاتی ہے۔