امن دشمنوں سے کیسے نمٹا جائے؟ اسپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا اہم اجلاس جاری ہے ۔ اجلاس میں دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث بیرونی گٹھ جوڑ کا توڑ نکالا جائے گا۔
اجلاس میں وزیراعظم، آرمی چیف جنرل عاصم منیر، ڈی جی آئی ایس آئی اور ایم او کے ڈی جیز سمیت عسکری قیادت موجود ہیں۔ وزیردفاع خواجہ آصف اور وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان، گورنرز، وزرائےاعلیٰ، وفاقی اور صوبائی حکام کی بھی شرکت کررہے ہیں،مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں جے یو آئی کا 3 رکنی وفد بھی شریک ہیں۔
وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، اور دیگر وفاقی وزرا، گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر اور وزیراعظم آزاد کشمیر انوار الحق بھی قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شریک ہیں۔
اسپیکر ایازصادق کا کہنا ہے کہ آج کا اجلاس ملکی مجموعی سیکیورٹی صورتحال پر غور کیلئے ہے، اجلاس میں پہلے عسکری قیادت کی طرف سے بریفنگ دی جائے گی، بریفنگ کے بعد پارلیمنٹیرینز کے سوالات کے جواب بھی دیئےجائیں گے۔ اجلاس کے شرکا سلامتی صورتحال کے حوالے سے اپنی تجاویز بھی دیں۔
ڈی جی ملٹری آپریشنز کی جانب سے ایک گھنٹے سے زائد طویل بریفنگ دی گئی۔ آرمی چیف نے بھی 50 منٹ خطاب کیا۔ جنرل عاصم منیر نے شرکاء کو دہشت گردی کی حالیہ لہر اور سیکیورٹی اقدامات پر اعتماد میں لیا۔
تحریک تحفظ آئین پاکستان نے اجلاس میں نہ جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ محمود اچکزئی کا کہنا ہے پارلیمانی لیڈرز کے بجائے مکمل پارلیمنٹ کو بریفنگ دی جائے۔
تحریک انصاف کے رہنما سلمان اکرم راجہ کا کہناہے کہ کوئی بھی بات چیت تحریک انصاف کی شمولیت کے بغیر فضول ہے۔ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہونے تک قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں نہیں جائیں گے۔ تاہم وزیراعلیٰ خیبرپختوانخوا علی امین گنڈاپور موجود ہوں گے۔