سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ بلوچستان کے وسائل کو مقامی سطح پر منتقل کرنا ضروری ہے ورنہ مسائل کا حل نہیں نکلے گا جبکہ صدر مملکت پولومیچ دیکھنا چھوڑ کر اے پی سی بلائیں۔
سماء ٹی وی کے پروگرام ’ میرے سوال ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے پاکستان کے سیاسی منظرنامے اور بلوچستان کے مسائل پر کھل کر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور کہا کہ پیپلز پارٹی، ن لیگ اور پی ٹی آئی پاکستان کے اثاثے اور وفاق کی علامت ہیں۔
سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے معاملے پر صدر مملکت آصف زرداری کو آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بلانی چاہیے اور اس میں بانی پی ٹی آئی، نواز شریف اور مولانا فضل الرحمان کو مدعو کرنا چاہیے تاکہ یہ فیصلہ ہو کہ بلوچستان کے کون سے زعماء سے بات کی جائے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ بلوچستان کے بارے میں یہ کہنا کہ وہاں وسائل نہیں ہیں، درست نہیں، بلوچستان کا رقبہ فیصل آباد ڈویژن جتنا ہے لیکن وہاں لوکل گورنمنٹ کا نظام نہیں اور صوبے کو کوئٹہ سے کنٹرول نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے انتظامی طور پر بلوچستان کو تقسیم کرنے کی تجویز دی اور کہا کہ اگر وسائل کو ضلع کی سطح پر منتقل نہ کیا گیا تو مسائل حل نہیں ہوں گے۔
انہوں نے 18ویں ترمیم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس نے پاکستان کا بیڑا غرق کیا اور وزیراعلیٰ کو وزیراعظم سے زیادہ طاقتور بنا دیا، جس سے انتظامی مسائل بڑھے ہیں۔
انہوں نے مولانا فضل الرحمان کی اکوڑہ خٹک میں سخت تقریر کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ صدر مملکت پولومیچ دیکھنا چھوڑ کر اے پی سی بلائیں۔
نواز شریف کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وہ سب سے سینئر سیاستدان ہیں اور انہیں آگے آکر قیادت کرنی چاہیے لیکن نواز شریف مرضی سے آتے ہیں اور لاہور کی کینال بیوٹیفکیشن کے چیئرمین بن گئے ہیں جو مریم نواز کا کام ہے۔
انہوں نے سیاسی درجہ حرارت کم کرنے اور بانی پی ٹی آئی کو اے پی سی میں بلانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان کے بغیر پاکستان میں سیاسی حل ممکن نہیں۔
انہوں نے بلوچستان کی حقیقی لیڈرشپ کو موقع دینے کی بات کی اور سابق وزیراعلیٰ قدوس بزنجو پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ وہ سائیڈ پر بیٹھ کر دہی کھا رہے تھے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان کے وسائل کو مقامی سطح پر منتقل کرنا ضروری ہے ورنہ مسائل کا حل نہیں نکلے گا۔