فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے خواتین پارلیمنٹیرینز کی کارکردگی کے حوالے سے تازہ رپورٹ جاری کردی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ میں خواتین ارکان کی تعداد صرف 17 فیصد ہے تاہم ان میں سے 49 فیصد نے پارلیمانی ایجنڈا پیش کیا، قومی اسمبلی کی خواتین ارکان نے 55 فیصد جبکہ سینیٹ کی خواتین ارکان نے 31 فیصد ایجنڈا آئٹمز پیش کیے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ برسوں کے مقابلے میں خواتین کے ایجنڈا آئٹمز پیش کرنے میں کمی دیکھی گئی۔
مثال کے طور پر 2022-23 میں قومی اسمبلی میں خواتین کا ایجنڈا 67 فیصد تھا جبکہ 2023-24 میں سینیٹ میں خواتین سینیٹرز کا حصہ 77 فیصد رہا جو 2022-23 میں 85 فیصد اور 2021-22 میں 94 فیصد تھا۔
حاضری اور پارلیمانی کارکردگی
فافن رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی میں خواتین ارکان کی اوسط حاضری 75 فیصد رہی جو مرد ارکان کی 63 فیصد حاضری سے بہتر ہے۔
سینیٹ میں خواتین سینیٹرز کی حاضری 67 فیصد جبکہ مرد سینیٹرز کی 64 فیصد رہی جو دونوں کے درمیان ملے جلے رجحان کو ظاہر کرتی ہے۔
خواتین ایم این ایز نے 68 فیصد اور سینیٹرز نے 26 فیصد توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیے۔
نجی بلز کے حوالے سے قومی اسمبلی کی خواتین نے 42 فیصد اور سینیٹرز نے 47 فیصد حصہ لیا جبکہ بحث کی تحاریک میں خواتین ایم این ایز کا حصہ 45 فیصد اور سینیٹرز کا 32 فیصد رہا اور قراردادوں کے معاملے میں خواتین ایم این ایز نے 45 فیصد اور سینیٹرز نے 75 فیصد کردار ادا کیا جبکہ سوالات کے حوالے سے خواتین ایم این ایز نے 55 فیصد اور سینیٹرز نے 28 فیصد حصہ ڈالا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ قومی اسمبلی کی 1 فیصد خواتین نے صرف بحث میں حصہ لیا، 25 فیصد نے ایجنڈا پیش کیا جبکہ 65 فیصد نے ایجنڈا پیش کرنے کے ساتھ بحث میں بھی حصہ لیا۔
سینیٹ میں 13 فیصد خواتین سینیٹرز نے صرف ایجنڈا جمع کرایا جبکہ 87 فیصد نے ایجنڈا پیش کرنے کے ساتھ بحث میں بھی شرکت کی۔
نمایاں خواتین پارلیمنٹیرینز کی کارکردگی
سینیٹر ثمینہ ممتاز: 26 سوالات، 3 توجہ دلاؤ نوٹس، 3 بحث کی تحاریک، 18 بلز اور 4 قراردادیں پیش کیں۔
سینیٹر شیری رحمان: 80 فیصد حاضری، 2 توجہ دلاؤ نوٹس، 1 بحث کی تحریک اور 7 قراردادیں پیش کیں۔
سینیٹر زرقہ سہروردی (پی ٹی آئی): 33 سوالات، 1 توجہ دلاؤ نوٹس، 3 بحث کی تحاریک، 1 بل اور 2 قراردادیں پیش کیں۔
سینیٹر فوزیہ ارشد (پی ٹی آئی): 17 سوالات، 2 توجہ دلاؤ نوٹس، 5 بلز اور 4 قراردادیں پیش کیں۔
ایم این اے نفیسہ شاہ: 82 فیصد حاضری، 33 سوالات، 3 توجہ دلاؤ نوٹس، 2 بلز اور 1 قرارداد پیش کی۔
ایم این اے شازیہ مری: 80 سوالات، 6 توجہ دلاؤ نوٹس، 8 بحث کی تحاریک، 9 بلز اور 6 قراردادیں پیش کیں۔
ایم این اے سحر کامران: 92 فیصد حاضری، 35 سوالات، 3 توجہ دلاؤ نوٹس، 1 بحث کی تحریک، 2 بلز اور 4 قراردادیں پیش کیں۔
ایم این اے عالیہ کامران: 89 سوالات، 13 توجہ دلاؤ نوٹس، 2 بحث کی تحاریک، 2 بلز اور 4 قراردادیں پیش کیں۔
ایم این اے آسیہ ناز تنولی: 43 سوالات، 15 توجہ دلاؤ نوٹس، 2 بلز اور 1 قرارداد پیش کی۔
غیر فعال ارکان
رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کی سینیٹر ثانیہ نشتر نے کسی اجلاس میں شرکت نہیں کی۔
قومی اسمبلی میں 54 مرد اور 5 خواتین ارکان نے کسی پارلیمانی سرگرمی میں حصہ نہیں لیا جبکہ سینیٹ میں 3 مرد اور 1 خاتون رکن غیر فعال رہیں۔
مسلم لیگ (ن) کی بشریٰ انجم بٹ کی حاضری 62 فیصد رہی لیکن انہوں نے کوئی پارلیمانی کاروبار پیش نہیں کیا۔
اسی طرح زینب بلوچ، سیما معیع الدین جمیلی، مسرت آصف خواجہ، عنبر مجید اور بیگم تہمینہ دولتانہ نے بھی کوئی ایجنڈا پیش نہیں کیا۔