شام میں بشار الاسد کے حامیوں اور حکومتی فوج میں جھڑپوں کے دوران ہلاکتوں کی تعداد 340 تک پہنچ گئی۔
شام کے مختلف علاقوں میں سابق صدر بشار الاسد کے حامیوں اور موجودہ شامی حکومت کی افواج کے درمیان دو روز سے جاری جھڑپوں میں ہلاکتوں کی تعداد 340 تک پہنچ گئی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق جھڑپوں میں مرنے والوں کی زیادہ تعداد عام شہریوں کی ہے جبکہ بشار کے حامیوں اور شامی فوجیوں کی ہلاکتوں کی بھی اطلاعات آرہی ہیں۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق شامی حکام نے سابق صدر (بشار الاسد خاندان) کے آبائی علاقے میں سیکورٹی آپریشن شروع کرنے کا اعلان کردیا۔
دوسری جانب ایک ریکارڈ شدہ خطاب میں موجودہ صدر احمد الشرع نے کہا ہے کہ سیکورٹی فورسز بشار کی باقیات کا تعاقب جاری رکھیں گی تاکہ انہیں عدالتی کارروائی کیلئے پیش کیا جاسکے۔
شامی صدر نے باور کرایا کہ یہ عناصر ملک میں امن کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کررہے ہیں، انہوں نے سابق صدر بشار الاسد کی حکومت کی باقیات پر زور دیا ہے کہ اس سے پہلے کہ وقت گزر جائے، وہ اپنے ہتھیار اور خود کو حکام کے حوالے کردیں۔
احمد الشرع نے مزید کہا کہ سابق نظام کی باقیات نے گھناؤنا کام کیا، انہوں نے شام کی حفاظت کرنیوالوں کو قتل کیا، یہ ہر شامی پر حملہ ہے اور ایسا قصور ہے جو معاف نہیں کیا جاسکتا۔
شامی صدر کا کہنا ہے کہ نیا شام ایک اور متحدہ ہے، اس میں حکام اور عوام کے بیچ کوئی فرق نہیں ہے، انہوں نے زور دیا کہ ہتھیار کو ریاست کے ہاتھوں تک محدود رہنا چاہیے۔ انہوں نے دھمکی دی کہ شہریوں کیخلاف تجاوز کرنیوالے ہر شخص کا احتساب کیا جائے گا۔