زندگی بڑی نشیب و فراز ہے۔ یہ حالات کی سنگینی وبہتری کو ایک لمحے میں بدل دیتی ہے۔ زندگی ایک اپنا مزاج رکھتی ہے۔ انسان اپنا مزاج تخلیق کرتا ہے شاید زندگی کو سمجھنا مشکل ہو جاتا ہے۔ زندگی ایک خوبصورت لمحہ بھی ہے اور موت بھی ہے۔ یہ سکون وقرار بھی ہے مصائب و مشکلات کا منبا بھی ہے۔ یہ صابر بھی ہے اور ناشکری بھی ہے۔ انسان اس سے جیت نہیں سکتا ہار کو قبول کرنا سیکھ سکتا ہے لیکن انسانی فطرت اس چیز کو قبول نہیں کرتی کہ وہ اپنی خواہش سے ہار جائے۔ بچہ بار بار کوشش کرتا ہے چاہے ناکام ہو جائےلیکن وہ اس ہار کو قبول کرتا ہے نہ اس کو سمجھتا ہے انسان عمر کے لحاظ سے زندگی کو سمجھتا اور سیکھتا ہے پھر ایک وقت آتا ہے وہ ہار کو قبول کرتا ہے۔ ہار کو قبول کرنا ہی اصل زندگی کا مقصد بنتا ہے آپ مشکلات برداشت کریں دکھ غم اور رونا دھونا جاری رکھیں آپ خود کو جیت کی جھوٹی تسلی تو دے سکتے ہیں لیکن ہار قبول نہیں کرتے۔پھروقت آپ کو گھوما پھیرا کر وہی لاکھڑا کر دیتا ہے جہاں سے آپ نے سفر کیا تھا۔ ہار قبول کریں اور مقصد کی تکمیل کی طرف بڑھ جائیں۔ ہار آپ کو غم دیتی ہے غصہ دیتی ہےناکامی کا احساس دلاتی ہے۔رونا، بےچینی ، احساس کمتری،ناکام شخصیت کا لقب بھی دیتی ہے لیکن اصل جیت کی شروعات آپ کی تب شروع ہوتی ہے جب آپ ہار قبول کر کے سیکھنا شروع کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:۔ قوم زاوال پزیر کیوں ہوتی ہے اور ترقی کیسے کرتی ہے؟
انسان کے جذبات و خیالات اس کی فکر و افکار عہدہ ،اقتدار، طاقت اور دنیا کی ہر خواہش کے طالب ہوتے ہیں۔ جذبات کبھی بھی ہار کو قبول نہیں کرتے جذبات کی عمر ایک محدود حد تک ہوتی ہے خیالات کی دنیا کادائر وسیع و عریض ہوتا ہے۔ وہ ہار کو تسلیم کرتا ہے اور جذبات کو انسانی فطرت پر حاوی نہیں ہونے دیتا۔لیکن جذبات کا دائر چھوٹا اور جوشیلا ہوتا ہے وہ انسان کے وہم کو تقویت دیتا ہے دل میں لگی آگ کو ایک چھوٹا سے ملنے والا اشارہ بھی سمندر لگتا ہے۔ بالفرض کوئی انسان کسی سے محبت کرتا ہے محبوب اس کو تسلیم نہیں کرتا لیکن اس کے جذبات کی قدر انسانیت یا کسی بھی رشتے سے کرتا ہے تو جذبات یہاں اس بندے کو موت کی سولی پر لٹکا دیں گے۔ اس کے احترام یا خلوص کو وہ دونوں طرف سے لگی آگ کی طرح پیش کرتے ہیں جبکہ خیالات ایسا نہیں کرتے وہ عقل سے فیصلہ لیتے ہیں تمام تدابیر اختیار کرتے ہیں۔ کیونکہ وہ لمبی عمر رکھتے ہیں خیالات صابر ہوتے ہیں ۔جذبات نہ شکر ے ہوتے ہیں اورمنہ پھٹ ہوتے ہیں۔یہاں انسان کو دونوں چیزوں کو سمجھنے کیلئے ہار قبول کرنی چاہیئے۔
اگر آپ پہلی بار ہارے ہیں اور اپنی اس ہار کو قبول نہیں کرتے ہیں پھر آپ بےسکون ہوں گے، بےقراری ہوگی عقل کام کرنے سے قاصر ہوگی انسان کو دنیا چھوٹی محسوس ہو گی آپ دنیا کے ہر رشتے سے،دوستوں سے الغرض گھر والوں سے بھی اکتا جائیں گے۔دل پریشان حال ہوگا۔کھانے پینے کو میسر بھی ہو تب بھی کچھ نہیں میسر ہوگا۔رات ایسے محسوس ہوگی کہ یہ لاکھوں راتوں کو جمع کیا گیا ہے۔ ایک منٹ ایک دن جیسا محسوس ہوگا، خوف ڈر ہر وقت محسوس ہوگا اپنے اندر خالی پن محسوس کریں گے۔آپ کے اعصاب آپ کا ساتھ نہیں دیں گے۔ شرمندگی اور احساس کمتری کا شکار ہوں گے۔ محفل میں اٹھنا بیٹھنا بولنا بھی پسند نہیں ہو گا۔ موت کی بھیک مانگیں گے تو موت بھی نہیں آئے گی۔ دماغ کی شرنیاں اتنی تیز ہو جائیں گی جیسے کوئی پوری دنیا کا بوجھ دماغ نے اپنے اندر جذب کر لیا ہو۔ اچھائی کے بجائے برائی آپ کو اچھی لگتی ہےآپ خود پر ظلم کرنا پسند کریں گے۔ خود کو تسلی کیلئے چھوٹے چھوٹے راستے تلاش کریں گے۔ اپنے قصور کو تسلیم نہ کرنے کیلئے دوسروں پر الزام لگائیں گےجھوٹے راستے پر چلیں گے اپنی حالت کسی کیساتھ شیئر نہیں کریں گےلیکن آپ کے جذبات آپ کو قائل کر رہے ہوں گے کہ ہار قبول نہ کرو۔ اگر آپ ہار قبول کرتے ہیں ان سب چیزوں سے چھٹکارہ فوری مل جائے گا اور زندگی کو سمجھ جائیں گے کہ زندگی کی تلخی اورنرمی کتنی خوبصورت ہے۔
میں بھی ایک نا سمجھ انسان ہوں لیکن انسان خود کو جتنا بھی سمجھدار محسوس کرے وہ کہیں ناں کہیں مار کھا جاتا ہے اور ہار جاتا ہے جب ایسا انسان ہارتا ہے تو اس کیلئے ہار قبول کرنا انا کا مسئلہ بن جاتا ہے ہار میں انا کا آجانا اپنی عزت کو سولی پر چڑھا دینے کے مترادف ہے۔ انا انسان کیلئے ایک ایسا گلہ سڑا دانہ ہے جو پوری فصل کو تباہ کر دیتا ہے۔ انسان کی زندگی کا نچوڑ اگر کیا جائے تو ہار کو تسلیم کرنےوالا انسان دنیا کو فتح کر جاتا ہے۔اپنے خوابوں کی تعبیر کا سفر تکمیل کیلئے کرتا ہے۔ آپ زندگی میں ہار کو گلے سے ایسے لگائیں جیسے آپ کو دنیا کو بادشاہت مل رہی ہو یا پھر جیسے آپ اپنےپسندیدہ شخص کو اپنے ساتھ لگا محسوس کرتے ہیں۔ آپ ہار کو قبول کریں اور ایسا برتاؤ کریں جیسے آپ نے اپنے محبوب کیساتھ رومانس کرنے کیلئے خواب سجایا ہے۔ ہار کو محبوب کا دیا ہوا تحفہ سمجھیں اور جیب میں رکھے رومال کی طرح ہر وقت نکال کر محسوس کریں سوتے وقت جاگتے وقت اس ہار کو اپنے ساتھ رکھیں۔ میرا دعویٰ ہے کہ آپ زندگی کے اصل لمحات کو محسوس کریں گے آپ کو سکون کی اصل سمجھ آئے گی کہ چین و راحت ہوتا کیا ہے زندگی کی تلخیوں کا مقابلہ کیسے کرنا ہے یہ ہار آپ کو زندگی کے ہر موڑ پر صبر دیگی۔محبت دیگی نفرت کے درخت کو آپ خیالات و فطرت سے باہر نکال کر پھینک دیگی۔ یہ ہار آپ کی زندگی کی ہر خوشی دیگی جسم و روح کو ، دل و عقل کو اچھائی کا درس دیگی یہ انسان کو انسانیت کی تکریم کا بتائے گی۔ یہ ہار آپ کو احترام، تہذیب و تمدن سکھائے گی یہ آپ کو زندگی کا استاد بنائے گی۔ آپ کو ایسا درخت بنائے گی جو کئی انسانوں کی دلی تکلیف، مشکلات ، مصائب کو دورکرنے کا سبب گی۔ یہ آپ کو وہ درخت بنائے جو کئی صدیوں تک پھل کیساتھ سایہ دیتا رہے گا۔ یہ آپ کو زندگی کا مقصد اور ہر وقت موٹیویشن دے گی۔ یہ ہار آپ کو اور آپ کے نطریہ کو فانی نہیں بلکہ باقی رکھے گی۔ آپ اگر جذبات کی بھینٹ چڑھ کر ناکام ہو گئے ہیں تو ہار کو قبول کریں اور اس خواہش کو اگلے کی خواہش پر چھوڑ دیں۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کیلئے دیکھتے رہیں سماء نیوز لائیو