حکام وزارت خوراک کے مطابق بلوچستان میں ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے منصوبے پر 14 ارب روپے لاگت متوقع ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی تحفظ خوراک کے اجلاس میں زرعی منصوبوں کو نجی شعبے کے تعاون سے مکمل کرنے پر غور کیا گیا جبکہ حکام وزارت خوراک نے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بلوچستان میں ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے منصوبے کو وزارت توانائی کے سپرد کر دیا گیا ہے جس پر 14 ارب روپے لاگت متوقع ہے۔
حکام کے مطابق پی ایس ڈی پی کے 26 منصوبوں کے لیے 9 ارب 82 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے لیکن اب تک صرف 3 ارب 49 کروڑ روپے جاری ہوئے ہیں۔
ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن کے اخراجات میں 33 فیصد وفاقی حکومت، 33 فیصد صوبائی حکومت اور 33 فیصد کسان برداشت کریں گے۔
اجلاس میں پاکستان کی زرعی پیداوار کے عالمی معیار سے کم ہونے پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور حکام نے اس کی بڑی وجوہات غیر معیاری بیج اور موسمیاتی تبدیلیوں کو قرار دیا۔
انہوں نے بتایا کہ کم بارشوں اور خشک سالی کے باعث فصلوں پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور ماہرین کے مطابق 15 سے 20 فیصد فصلیں متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ بھارت عالمی مارکیٹ میں پاکستان کی زرعی ساکھ کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
حکام نے خشک سالی کے اثرات اور زرعی پیداوار میں کمی کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی جس میں موسمیاتی تبدیلیوں کو ایک بڑا چیلنج قرار دیا گیا۔
اجلاس میں زرعی شعبے کی بہتری کے لیے نجی تعاون اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور دیا گیا۔