مصطفی عامر قتل کیس میں مرکزی ملزم ارمغان کی پولیس انٹیروگیشن رپورٹ سامنے آگئی۔
تفتیشی کےمطابق نیوایئرنائٹ پر ملزم ارمغان نےاپنے بنگلے پر پارٹی رکھی،جس میں شیراز تو موجود تھا، لیکن مصطفی عامر نہیں۔ارمغان نے پانچ جنوری کو زوما نامی لڑکی پر راڈ سے تشدد کیا،گولی دکھا کر اسے قانونی کارروائی نہ کرانے کی دھمکی دی،اور ٹیکسی میں اسپتال روانہ کردیا۔
چھ جنوری کی رات نو بجے مصطفی عامر، ارمغان کے گھر آیا،جہاں اس پر بدترین تشدد کیا گیا۔۔ شیراز اور ارمغان نے اسکے کپڑے اتارے،سفید چادر سے ہاتھ پاوں باندھ کر سیڑھیوں سے گھسیٹ کر نیچے اتارا گیا۔۔
مصطفی کو اسی کی گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب لے جایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق ارمغان نے مصطفی کے کپڑے ، موبائل فون، انٹرنیٹ ڈیوائس اور دیگر سامان اپنے پاس رکھا،اور حب جانے کے راستے میں مختلف مقامات پر سامان پھینکتا رہا،مصطفی کی والدہ کے شک ہونے پر دونوں ملزمان شیراز اور ارمغان اسلام آباد چلے گئے۔
پولیس کے مطابق ملزم کی ماہانہ آمدن کروڑوں میں تھی،بنگلے میں چلائے جانے والے کال سینٹر میں چالیس لڑکے لڑکیاں کام کررہی تھیں،سیکیورٹی کیلئے تیس ، پینتیس گارڈز بھی رکھے ہوئے تھے۔