آئی ایم ایف کے سات ارب ڈالر قرض پروگرام کی مد میں ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط کے حصول کے لیے پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے کے درمیان باضابطہ مذاکرات ( پیر ) کل سے شروع ہوں گے۔
پاکستان نے آئی ایم ایف کی بیشتر بڑی شرائط پوری کر دی ہیں جن میں صوبوں کا 750 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 776 ارب روپے کا سرپلس بجٹ دینا اور صوبائی ریونیو کا 376 ارب کے ہدف کے مقابلے میں 442.4 ارب روپے تک پہنچنا شامل ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو ایف بی آر 6008 ارب روپے کا ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہا اور 384 ارب روپے کا شارٹ فال سامنے آیا ہے حکومت آئی ایم ایف مشن کو رواں ششماہی میں ٹیکس ہدف پورا کرنے کی یقین دہانی کروائے گی۔
مذاکرات میں حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف سے تاجر دوست اسکیم کے تحت مطلوبہ ٹیکس ہدف حاصل نہ ہونے پر نرمی برتنے اور زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی میں تاخیر پر رعایت کی درخواست کی جائے گی، مذاکرات دو مراحل میں ہوں گے، پہلے تکنیکی اور پھر پالیسی سطح پر بات چیت ہوگی۔
آئی ایم ایف مشن کی قیادت چیف نیتھن پورٹر کریں گے، جبکہ حکومت کی کوشش ہوگی کہ وہ سخت شرائط پر نرمی حاصل کرتے ہوئے اگلی قسط کی راہ ہموار کرے۔