اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈپٹی کمشنر کو تا حکم ثانی نظر بندی کے احکامات جاری کرنے سے روک دیا۔ عدالت نے حکم امتناع شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کی نظربندی کیخلاف درخواست پر سماعت کے دوران دیا۔
جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ کس دائرہ اختیار کے تحت ڈی سی اسلام آباد بطور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ایم پی او جاری کر رہے ہیں؟ جواب میں حکومتی وکیل نے فوجی دور 1965 کا نوٹیفکیشن پیش کیا، جسے عدالت نے غیر تسلی بخش قرار دے دیا۔ عدالت نے جواب غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر دیا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ وفاقی دارالحکومت کیسے چل رہا ہے ؟ پرانے قانون کا اسلام آباد پر اطلاق کیسے ہوگا؟ معاونت کیلئے اٹارنی جنرل کو بلانا پڑے گا، جسٹس بابر ستار نے عرفان میمن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آئندہ سماعت تک آپ ایم پی او کا کوئی آرڈر جاری نہیں کریں گے، ڈی سی صاحب میری بات سمجھ رہے ہیں ناں؟
وکیل شیر افضل مروت نے شاندانہ گلزار کے موبائل فون واپس دلانے کی استدعا کی تو ایس ایس پی آپریشنز اور ڈی سی ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے۔ پولیس حکام نے کہا ان کے علم کے مطابق موبائل فون واپس کئے جاچکے ہیں۔ وکیل نے کہا فون ابھی تک نہیں ملے،شاندانہ گلزار سے بھی تصدیق کرالیں۔ عدالت نے ایس ایس پی آپریشنز کو شاندانہ گلزار کے موبائل واپس دلانے کا حکم دے دیا۔ شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کو گرفتار نہ کرنے کے حکم میں توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی گئی۔