اپوزیشن کی قومی کانفرنس میں مسائل کے حل کیلئے منصفانہ انتخابات اور اسٹیک ہولڈرز میں ڈائیلاگ کو ناگزیر قرار دے دیا گیا۔
جمعرات کو اسلام آباد میں حزب اختلاف کی قومی کانفرنس کے دوسرے روز ہوٹل انتظامیہ سے اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن کا پارہ ہائی ہوگیا اور رہنما زبردستی اندر داخل ہوگئے جبکہ ہوٹل کی لابی میں ہی پنڈال سجا لیا۔
اعلامیہ کے مطابق محمود خان اچکزئی نے اپنی اسمبلی بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اسد قیصر اس کے اسپیکر ہوں گے جبکہ شرکاء نے مسائل کے حل کیلئے منصفانہ انتخابات اور اسٹیک ہولڈرز میں ڈائیلاگ ناگزیر قرار دیا اور سیاسی اسیروں کو فوری رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔
سربراہ سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ ہوٹل انتظامیہ رقم واپس کرے اور معاملے پر قومی اسمبلی میں تحریک استحقاق بھی لائیں گے۔
محمود اچکزئی
اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود اچکزئی نے کہا مینڈیٹ چور حکومت سے کوئی بات نہیں ہوگی اور مذاکرات ہوں گے تو صرف اسٹیبلشمنٹ سے ہوں گے جبکہ موجودہ اسمبلی کو نہیں مانتے اپنی الگ پارلیمنٹ بنائیں گے۔
محمود اچکزئی نے کہا کہ ہم اپنی پارلیمنٹ بنائیں گے اور ہمارا اسپیکر اسد قیصر ہو گا ۔
جے یو آئی
جمعیت علماء اسلام ( جے یو آئی ) کے رہنما عبدالغفور حیدری نے بلوچستان میں میثاق کی تجویز دی جبکہ کامران مرتضٰی نے لاپتہ افراد کا معاملہ اٹھاتے ہوئے جبری گمشدگیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔
شاہد خاقان عباسی
سربراہ عوام پاکستان پارٹی شاہد خاقان عباسی نے کانفرنس کا اعلامیہ پڑھ کر سنایا جس میں تمام سیاسی اسیران کی رہائی اور پیکا ایکٹ ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا اور انہوں نے کہا کہ ملک آئین کی بالادستی ،قانون کی حکمرانی اور قابل اعتماد عدلیہ کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ پارلیمنٹ کا وجود، اخلاقی ،آئینی اور قانونی نہیں اور آزادنہ اور شفاف انتخابات ہی ملکی مسائل کا حل ہے جبکہ قومی ڈائیلاگ کے ذریعے قومی قیادت متفقہ حکمت عملی بنائے اور اس پر عملدرآمد یقینی بنائے۔
لیاقت بلوچ
جماعت اسلامی کے لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ جمہوری قوتیں آلہ کار بننے سے انکار کر دیں اور عوام مثبت ذہن کی جمہوری قوتوں کا ساتھ دیں۔
علامہ ناصر عباس
مجلس وحدت المسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس نے کہا ساری خرابیاں اقتدار کے حصول کی سیاست کےسبب ہیں اور جو پاک فوج کے خلاف بات کرتا ہے وہ ملک دشمن ہے۔
بیرسٹر گوہر
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ عام انتخابات میں تحریک انصاف کا مینڈیٹ چوری کیا گیا اور کراچی میں ہماری نشستیں پیپلز پارٹی اور ایم کیوایم کو دی گئیں لیکن اُس کے باوجود ہم نے مذاکرات کی بات کی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ 26 ویں ترمیم ایل ایف او اور پی سی او کے بعد سب سے زیادہ متنازعہ قانون سازی ہے، یہ ہر صورت واپس ہونی چاہیے، کیوں شب خون مارا جاتا ہے، کیا 26 ویں ترمیم کو روکنے کا کوئی طریقہ نہیں تھا۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ہمیں تعین کرنا ہوگا ہم نے تاریخ کی کس سمت کرنا کھڑا ہونا ہے، ہم کسی کے خلاف بغاوت کا عالم بلند نہیں کرتے ، ہم چاہتے ہیں پولیٹیکل چینج کی وجہ سے سسٹم بدلے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی عدلیہ متنازع رہی ہے عدلیہ ازاد ہونا لازمی ہے، جن لوگوں کے ہاتھ میں اُسترا ہے کچھ کرنا ہوگا اُن کے ہاتھوں سے استرا لینا ہوگا ، سیاسی جماعتوں کو فیصلہ کرنا ہے ، ایک دوسرے کے ساتھ ہاتھ ملانا پڑے گا ، ہم ایک دوسرے کو زیر کریں گے تو سسٹم نہیں چل پائے گا۔
انہوں نے کہا کہ سب سے یہ درخواست کروں گا کہ اب وقت ہے ہم اکٹھے ہوں، ہم چاہتے ہیں قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی ہو۔
عمر ایوب
اپوزیشن لیڈر عمرایوب نے کہا کہ فارم 47 والوں کی اس حکومت کی کوئی حیثیت نہیں ، اپوزیشن کی کانفرنس کو روکنے کی تجویز دینے والے شخص کو 23 مارچ کو خصوصی ایوارڈ سے نوازنا چاہیئے۔
عمرایوب کا کہنا تھا کہ لاپتا افراد کا مقدمہ ہم نے چیف جسٹس آف پاکستان کے سامنے بھی لڑا، خیبرپختونخوا کے واجبات وفاقی حکومت نے دینے ہیں وہ دیئے جائیں ، اس ملک میں صرف سیاسی قیدیوں کو جیل میں ڈالا جا رہا ہے ، ہم یہاں آئین اور قانون کی بالادستی کے لیے اکھٹے ہوئے ہیں ، ہم ریاست کو مضبوط کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔