ایرانی سفارتخانے کے حکام نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں بتایا کہ پاکستانی حکام کی جانب سے ایرانی ٹرک ڈرائیورز سے بینک گارنٹی مانگی جاتی ہے جبکہ ایران جانے والے پاکستانی ٹرکوں سےکوئی ٹیکس نہیں لیا جاتا، ایران پاکستانی ٹرکوں کو چھ روپے فی لیٹر فیول دیتا ہے۔
سلیم مانڈوی والا کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا جس دوران سینیٹر فیصل واوڈا نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کتنے دکھ کی بات ہے ایران گوادر کو ترقی دینے کا راستہ بتارہا ہے، ایران گوادر کے قریب رمدان بارڈر کھولنے کی تجویز دے رہا ہے، بارڈر ٹریڈ میں رکاوٹیں کھڑی کر کے ملک کو یومیہ 22 لاکھ ڈالر کا نقصان پہنچایا جا رہا ہے، رکاوٹیں کھڑی کر کے پاک ایران تجارت کی ساکھ متاثر کی جا رہی ہے۔
اجلاس میں ایرانی سرحد پر پھنسے 600 کارگو ٹرک چھ ماہ سے کلیئر نہ ہونے کا جائزہ لیا گیا ، ایرانی سفارتخانے کے حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاک ایران سرحدپرتجارت میں رکاوٹوں کے باعث یومیہ 22 لاکھ ڈالرکا نقصان ہورہا ہے، پاکستانی حکام کی جانب سے ایرانی ٹرک ڈرائیورز سے بینک گارنٹی مانگی جاتی ہے، پاکستان کے ساتھ گوادر میں رمدان بارڈر کے ذریعے بآسانی تجارت ہو سکتی ہے، ایران جانے والے پاکستانی ٹرکوں سےکوئی ٹیکس نہیں لیا جاتا، ایران پاکستانی ٹرکوں کو چھ روپے فی لیٹر فیول دیتا ہے، حکومت پاکستان تجارت کیلئے آسانیاں پیدا کرے، ایرانی سائیڈ پر چھ اور پاکستانی سائیڈ پر صرف دو لائنز ہیں، پاکستانی سائیڈ پرکم گنجائش کےباعث ٹرکوں کی طویل قطاریں لگ جاتی ہیں۔
ایرانی حکام کی بریفنگ پر ارکان کمیٹی نے حیرانگی کا اظہار کیا ، فاروق نائیک نے کہا کہ یہ حقائق ہمارے لیے باعث شرم اور ڈوب مرنے کے مترادف ہیں، یہ معاملہ وفاقی کابینہ کے ایجنڈے میں ٹاپ پر ہونا چاہیے، وزیراعظم کےنوٹس میں اس سارے معاملے کو لایا جائے۔ فیصل واوڈا نے کہا کہ ملک کے معاشی فیصلے مذاق بن کر رہ گئے ہیں۔