عالمی مارکیٹ کے برعکس پاکستان میں تیل کی قیمتیں بڑھنے کا امکان ہے۔
رپورٹ کے مطابق شرح تبادلہ میں اتار چڑھاؤ کے باعث یکم مارچ سے شروع ہونے والے 15 دنوں کے لیے جمعہ کو پیٹرول کی قیمت میں تقریباً 4 روپے فی لیٹر اضافے کا امکان ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 28 فروری کو حتمی تخمینے کے مطابق ایکس ڈپو پیٹرول کی قیمت میں 4 سے ساڑھے 4 روپے فی لیٹر اضافے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جب کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) اور مٹی کے تیل کی قیمت میں ایک روپے فی لیٹر سے بھی کم کمی ہوسکتی ہے۔
پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کا تخمینہ بین الاقوامی نرخوں میں معمولی اضافے اور ڈالر کے مقابلے میں شرح تبادلہ میں کمی کی وجہ سے لگایا گیا ہے، بینچ مارک برینٹ کی قیمتیں عام طور پر گزشتہ 10 دنوں کے دوران مستحکم رہی ہیں۔
ایکس ڈپو پیٹرول کی قیمت اس وقت 256 روپے 13 پیسے فی لیٹر اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 263 روپے 95 پیسے فی لیٹر ہے، مٹی کے تیل کی سرکاری قیمت 171 روپے 65 پیسے فی لیٹر ہے، لیکن یہ 300 سے 350 روپے فی لیٹر فروخت ہو رہا ہے۔
یاد رہے کہ حکومت پیٹرول اور ایچ ایس ڈی پر تقریباً 76 روپے فی لیٹر ٹیکس وصول کر رہی ہے، اگرچہ تمام پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) صفر ہے، لیکن حکومت دونوں مصنوعات پر 60 روپے فی لیٹر پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی وصول کرتی ہے جو عام طور پر عوام کو متاثر کرتی ہے۔
حکومت پیٹرول اور ایچ ایس ڈی پر تقریباً 16 روپے فی لیٹر کسٹم ڈیوٹی وصول کرتی ہے،اس کے علاوہ آئل کمپنیوں اور ان کے ڈیلرز کی جانب سے دونوں مصنوعات پر تقریباً 17 روپے فی لیٹر ڈسٹری بیوشن اینڈ سیل مارجن وصول کیا جاتا ہے۔
دوسری جانب لائٹ ڈیزل اور ہائی آکٹین بلینڈنگ مصنوعات پر 50 روپے فی لیٹر اور لگژری درآمدشدہ گاڑیوں میں دولت مندوں کی جانب سے استعمال ہونے والے 95 رون پیٹرول پر 50 روپے فی لیٹر چارج کیا جاتا ہے۔
پیٹرول اور ایچ ایس ڈی آمدنی کے بڑے اسپنرز ہیں، ان کی ماہانہ فروخت تقریباً 7 لاکھ سے 8 لاکھ ٹن ہے، جب کہ مٹی کے تیل کی مانگ صرف 10 ہزار ٹن ہے۔
واضح رہے کہ مطابق امریکا اور جرمنی کی کمزور معاشی خبروں کی وجہ سے منگل کے روز نیویارک میں تیل کی عالمی قیمتیں تقریباً 3 فیصد گر کر 2 ماہ کی کم ترین سطح پر آ گئیں، جس سے توانائی کی طلب میں کمی کا خدشہ پیدا ہوگیا۔