شام کے دارلحکومت دمشق میں قومی ڈائیلاگ سمٹ کا انعقاد کیا گیا، جس میں عبوری صدر احمد الشراء نے ملک کے مستقبل کے حوالے سے خطاب کرتے ہوئے شام کے لیے اسے ایک تاریخی موقع قرار دیا اور مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل شام کی سرزمین سے انخلاء کرے۔
عالمی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قومی ڈائیلاگ سمٹ کے اختتامی اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے اپنی حدود میں دراندازی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے فوری طور پر اپنی افواج واپس بلانا ہوں گی۔
قومی ڈائیلاگ سمٹ کے اختتامی اعلامیے کے مطابق اسرائیلی افواج نے شام کے اقوام متحدہ کی نگرانی میں قائم غیر فوجی زون میں پیش قدمی کی ہے جس کے بعد دمشق اور تل ابیب کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے اسرائیلی کارروائی اس وقت ہوئی جب دسمبر میں حیات تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) گروپ نے سابق صدر بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔
عبوری صدر احمد الشراء نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ شام نے خود کو خود آزاد کرایا ہے اور اسے اپنے آپ کو خود تعمیر کرنا بھی زیبا ہے جو کچھ ہم آج جی رہے ہیں وہ ایک غیر معمولی، تاریخی اور نادر موقع ہے ہمیں اس کا ہر لمحہ اپنے عوام اور اپنے ملک کے مفاد میں استعمال کرنا ہوگا۔
اس سمٹ میں مختلف امور پر چھ ورکنگ گروپ تشکیل دیے گئے جنہوں نے عبوری عدالتی نظام، نیا آئین، ریاستی اداروں کی تشکیل، ذاتی آزادیوں، ملک کے اقتصادی ماڈل اور سول سوسائٹی کے کردار جیسے معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اپنے بیان میں کہا تھاکہ اسرائیل جنوبی شام میں حیات تحریر الشام (ایچ ٹی ایس ) یا نئے حکمرانوں سے منسلک کسی بھی فورس کی موجودگی برداشت نہیں کرے گا یہ علاقہ غیر مسلح ہونا چاہیے تاکہ اسرائیل کی سلامتی کو کوئی خطرہ لاحق نہ ہو۔
دوسری جانب شامی حکام نے اسرائیل کے اس اقدام کو ملکی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے شام میں جاری نئی سیاسی تبدیلیوں اور اسرائیلی مداخلت کے بعد خطے میں عدم استحکام مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔