مصطفیٰ عامر کے اغوا اور قتل کے کیس میں پولیس کی جانب سے عدالت میں جمع کرائی گئی ریمانڈ رپورٹ میں مزید انکشافات سامنے آگئے۔
پولیس نے کیس میں مزید دو سہولت کاروں اور ایک لاپتہ لڑکی کا نام ظاہر کر دیا جبکہ ملزم ارمغان کی غیر قانونی سرگرمیوں اور منی لانڈرنگ میں بھی ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا۔
ریمانڈ رپورٹ کے مطابق ملزموں نے وقوعہ سے ایک روز قبل زوما نامی لڑکی پر بھی تشدد کا اعتراف کیا ہے۔
ملزم ارمغان کے بنگلے سے 5 خون کے نمونے اور 4 کارپیٹ کے ٹکڑوں کے ڈی این اے کروایا گیا ہے جس میں سے ایک کارپیٹ کے ٹکڑے پر لگا خون مدعیہ کے خون سے میچ ہوا ہے اور دوکار پیٹ کے ٹکڑوں پر لگا خون کسی نامعلوم عورت کے ہونے کا سامنے آیا۔
رپورٹ کے مطابق ملزموں نے دوران تفتیش ایک لڑکی کو مار پیٹ کر کے زخمی کرنے کا اعتراف کیا ہے اور لڑکی کا بیان لینا ہے اور اسکے بلڈ سیمپل کا ڈی این اے بھی کرانا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ملزم ارمغان تھانہ بوٹ بیسن ، کلفٹن ، ساحل اور درخشاں کے کئی مقدمات میں نامزد و مفرور ہے اور ملزم ارمغان کال سینٹر اور ویئرہاؤس چلا رہا تھا اور غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہے جبکہ ملزم سے غیر قانونی سرگرمیوں اور ملوث نعمان و دیگر ساتھیوں کا پتہ لگانا ہے۔
ریمانڈ رپورٹ کے مطابق ملزم سے منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کی بھی معلومات حاصل کرنی ہیں۔