ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے ایران کے خلاف دی جانے والی دھمکیاں بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں اور وہ ایران کو نقصان پہنچانے کے لیے کچھ بھی نہیں کر سکتے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے پریس کانفرنس میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور امریکی وزیر خارجہ ارکو روبیو کے بیان پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ جب ایران جیسے ملک کی بات آتی ہے تو وہ کچھ بھی نہیں کر سکتےآپ ایک طرف دھمکیاں نہیں دے سکتے اور دوسری طرف مذاکرات کی حمایت کا دعویٰ نہیں کر سکتے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ معاہدے کی گنجائش ظاہر کی ہےلیکن ساتھ ہی ساتھ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے لیے اپنی پہلی مدت کی زیادہ سے زیادہ دباؤ مہم کو بھی دوبارہ لاگو کر رہے ہیں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اگرچہ 2018 میں امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات پر پابندی عائد کر دی تھی لیکن انہوں نے ٹرمپ کی سابقہ انتظامیہ پر وعدے پورے نہ کرنے پر تنقید کی ہے۔
2018 میں ٹرمپ نے ایران کے عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے سے امریکہ کو نکال لیا اور ایران پر دوبارہ وہ اقتصادی پابندیاں عائد کر دیں جنہوں نے ایرانی معیشت کو شدید نقصان پہنچایا ہےایک سال بعد ایران نے یورینیم کی افزودگی 60 فیصد تک بڑھا دی جو تقریباً 90 فیصد کی ہتھیاروں کے درجے کی سطح کے قریب ہے اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نےایک پریس کانفرنس میں روس اور امریکہ کے درمیان ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات کے بارے میں سوال کیا گیا جس پر انہوں نے کہا کہ یہ موضوع روس کے ساتھ ہونے والے روابط میں زیر بحث آتا رہا ہےہم مختلف موضوعات پر روس کے ساتھ رابطے میں ہیں اور ہمارے درمیان مسلسل مشاورت جاری رہتی ہے ایران کے جوہری پروگرام پر بھی روس کے ساتھ تبادلہ خیال کیا جاتا ہے کیونکہ روس اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہے۔
جب ایران کے جوہری سرگرمیوں پر امریکی حکام کے بیانات سے متعلق سوال کیا گیا تو بقائی نے کہا کہ ایران جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این ٹی پی) اور حفاظتی معاہدے کے مطابق اپنے حقوق کا سنجیدگی سے دفاع کرے گا۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی کو مشورہ دیا کہ وہ اقوام متحدہ کی جوہری ایجنسی کی ذمہ داریوں کے دائرہ کار میں رہ کر کام کریں اور صرف تکنیکی تبصرے کریں ان کےسیاسی بیانات بالکل بھی مددگار ثابت نہیں ہوں گے۔
واضح رہے کہ کل اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے یروشلم میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات کی اور کہا کہ دونوں ممالک ایران کے جوہری عزائم اور مشرق وسطیٰ میں اس کے اثر و رسوخ کو روکنے کے لیے پرعزم ہیں اسرائیل نے غزہ کی جنگ کے آغاز سے اب تک ایران پر زبردست حملہ کیا ہے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت سے مجھے کوئی شک نہیں کہ ہم اس کام کو مکمل کر سکتے ہیں اور کریں گے۔