وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ میڈیا اور اپوزیشن جو بھی کہتا رہے سب کو سمجھ آگئی پاکستان ٹیک آف پوزیشن پر ہے، مخالفین مکافات عمل کا شکار ہیں، مخالفین نے میرے اور میری فیملی سے جو کیا ، اللہ پر چھوڑتی ہوں، یہ پہلے پاکستان سے لڑ رہے تھے ، اب آپس میں لڑ رہے ہیں ، عوام جلاو گھیراو اور فتنہ فساد سے تنگ آچکے ہیں۔
آسان کاروبار پروگرام کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ مریم نواز کا کہنا تھا کہ قرضے عوام کو مل رہے ہیں اور خوشی مجھے ہورہی ہے، خوشی ہے نواز شریف کی بیٹی ایک اور وعدہ پورا کرنے جا رہی ہے، لوگ کہتے ہیں اتنی اسکیمز لانچ ہو رہی ہیں ، دیکھتے ہیں وہ حقیقت میں ہیں یا نہیں، اسکیم لانچ بعد میں ہوتی ہے ہم گراؤنڈ پر پہلے لے آتے ہیں۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ آسان کاروبار اسکیم کے تحت لوگوں کو 3 کروڑ روپے تک قرضہ ملا ہے، چھوٹے کاروبار کارڈ اسکیم پر 10 لاکھ روپے تک قرضہ دے رہے ہیں، 17 جنوری کو ہم نے پروگرام لانچ کیا اور ایک ماہ میں ہم پہلے قرضے دینے جا رہے ہیں، 10 لاکھ سے 1 ایک کروڑ روپے تک قرضہ اسکیم میں ایک پیسہ سود نہیں لے رہے، 10 لاکھ روپے کارڈ پر قرضہ دیا جا رہا ہے ، کوئی لمبا چوڑا سوالنامہ نہیں دیا گیا اور 100 فیصد میرٹ پر قرضے دیئے جا رہے ہیں۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ 1 لاکھ 85 ہزار درخواستیں 10 لاکھ کے کارڈ کیلئے آئی ہیں، 71 ہزار درخواستیں 50 لاکھ تک قرضہ لینے والوں کی آئی ہیں جبکہ 3 کروڑ قرضہ لینے والوں کی درخواستیں بھی 71 ہزار ہیں، جتنے لوگوں کو قرضہ ملے گا گھروں میں آسودگی آئے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں ملازمتیں پیدا کرنا کوئی آسان کام نہیں، نجی شعبہ ملازمتیں پیدا کرے تو زیادہ اچھا ہے، ایک سال میں معیشت میں بہت بہتری آئی ہے، لوگوں کا معیار زندگی بھی بہتر ہو رہا ہے، مہنگائی کم ہو تو لوگوں کی جیب پر بوجھ کم ہوتا ہے، حکومت سنبھالی تو مہنگائی 38 فیصد پر تھی اور اس وقت مہنگائی کی شرح 4 فیصد سے نیچے ہے۔
انہوں نے کہا کہ معیشت کا دارومدار اسمال میڈیم انٹرپرائز پر ہوتا ہے، ہر کوئی بڑے کاروبار نہیں کرسکتا، جب قرضہ دستیاب ہوگا تو یہ لوگ دنوں میں ترقی کریں گے، کاروبار سیٹ ہوگا تو لوگوں کو روزگار ملے گا، پاکستان ٹیک آف پوزیشن پر کھڑا ہے، میڈیا اور اپوزیشن جو بھی کہتا رہے سب کو سمجھ آگئی پاکستان ٹیک آف پوزیشن پر ہے۔
پاکستان تحریک انصاف اور بانی پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ باہر نکلنے اور جلاؤ گھیراؤ کی کالز آتی رہیں لیکن ایک شخص نہیں نکلا، خیبرپختونخوا سے نکلنے والی بھی صرف سرکاری ملازم تھے ،کہا جاتا ہے بہت مقبولیت ہے، یہ مقبولیت کا پیمانہ کیا ہے؟، مقبولیت کا پیمانہ یہ ہے کہ ابھی سزا سنائی گئی ہے اور ہر جگہ ہر دفعہ کالز دی گئیں لیکن کسی نے کان نہیں دھرے، لوگ جلاؤ گھیراؤ اور انتشار،فتنہ فساد سے تنگ آچکے ہیں، لوگوں نے اپنے گھروں میں کچن چلانا ہے ، بچوں کا پیٹ پالنا ہے، لوگوں نے اپنے بچوں کو پڑھانا ہے ان کا مستقبل سنوارنا ہے، لوگوں کی زندگیوں میں بہتری آرہی ہے۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے دور میں مہنگائی 3 فیصد سے کم تھی، 3 فیصد سے کم مہنگائی کو 38 فیصد پر لے جانا نالائقی کے انبار اور بے حسی کے انبار تھے، جینا محال ہوگیا تھا، لوگ خودکشیاں کرنے لگے تھے، اپنی حکومت میں تھے تو معیشت ڈبو دی ، لوگوں کے کاروبار تباہ کردیئے، عالمی کمپنیوں نے پاکستان سے کاروبار لپیٹا اور واپس چلے گئے، یہ انہوں نے دوسرے ملکوں کے سامنے پاکستان کا کیا چہرہ پیش کیا؟، انہیں لڑائی کرنے کی عادت ہے، پہلے پاکستان، اس کی معیشت سے لڑرہے تھے، یہ پاکستان کی معیشت خراب،عوام کی زندگی خراب کررہے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب لوگوں نے کان نہیں دھرے تو آپس میں لڑرہے ہیں، ایک دوسرے کو تھپڑ مار رہے ہیں،لہو لہان کر رہے ہیں، ان کا تماشہ بن گیا ہے، لوگ دیکھ رہے ہیں انہیں فرق پتا چل گیا ہے، مہنگائی کے جن کو دوبارہ بوتل میں بند کرنا ممکن نہیں ہوتا، روٹی،سبزیوں کی قیمتیں کم ہورہی ہیں ، پورے پنجاب میں 700 سڑکیں بنا رہے ہیں،، کوئی کہتا تھا سڑکیں بنانے سے کون سی قوم ترقی کرتی ہے، جاہلیت کی حد ہے،سڑک سے قوم ترقی نہیں کرتی تو پھر کیسے کرتی ہے؟، کیا جلاؤ گھیراؤ، آگ لگانے ، پولیس والوں کے سر پھاڑنے سے قوم ترقی کرتی ہے؟۔