پاکستان نے جنوری 2025ء میں ریکارڈ 189,000 ٹن فرنس آئل برآمد کیا، جو پچھلے سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں 113 فیصد زائد اور دسمبر 2024ء سے 47 فیصد زیادہ ہے۔
پاکستان سے فرنس آئل کی برآمد میں اضافہ ملک کے پاور سیکٹر زیادہ لاگت اور ماحولیاتی خدشات کی وجہ سے فرنس آئل پر اپنا انحصار کم کرنے کی وجہ سے ہوا۔
رپورٹ کے مطابق فرنس آئل کی مجموعی برآمدات رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ کے دوران گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 63 فیصد اضافے سے 8 لاکھ 95 ہزار ٹن تک پہنچ گئیں۔
برآمدات میں تیزی سے اضافہ حکومت کی جانب سے ریفائنریوں کو بین الاقوامی منڈیوں میں فاضل فرنس آئل کو فروخت کرنے کی اجازت دینے کے فیصلے کے بعد ہوا، کیونکہ گھریلو پاور پلانٹس تیزی سے توانائی کے متبادل ذرائع کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
رواں مالی سال کی پہلی ششماہی (جولائی تا دسمبر 2024ء) کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ فرنس آئل اب پاکستان کی توانائی کے شعبے میں نہ ہونے کے برابر کردار ادا کررہا ہے، جو کہ بجلی کی کل پیداوار کا صرف 0.2 فیصد ہے، جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 2.0 فیصد سے زبردست کمی ہے۔ دریں اثنا، فرنس آئل سے بجلی کی پیداواری لاگت میں سال بہ سال 5 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
نئی ریفائننگ پالیسی کے تحت، اعلیٰ سلفر فرنس آئل کی پیداوار میں 78 فیصد کمی متوقع ہے، جس سے منصوبہ بندی اپ گریڈیشن کے بعد یومیہ پیداوار 15,500 میٹرک ٹن سے گھٹ کر 3,400 میٹرک ٹن ہوجائے گی۔
تاہم رواں مالی سال میں پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس چھوٹ پر اختلاف کے باعث ان اپ گریڈیشن پر عملدرآمد میں تاخیر ہوئی ہے۔ گھریلو مارکیٹ کے مزید مؤثر اور پائیدار توانائی کے متبادل کی طرف بڑھنے کے ساتھ، فرنس آئل کی برآمدات میں اضافے کا رجحان برقرار رہنے کی توقع ہے۔