سندھ کے معروف شاعر ڈاکٹر آکاش انصاری کے جھلس کرجاں بحق ہونے کےمعاملے نے نیارخ اختیارکرلیا۔
گذشتہ روز حیدرآباد کے علاقے سٹیزن کالونی میں ڈاکٹر آکاش انصاری کے گھر میں آتشزدگی کی اطلاع ملنے پر ریسکیو اور پولیس کی ٹیم پہنچی تو ڈاکٹر آکاش انصاری کی لاش نکال کرسول اسپتال حیدرآباد منتقل کر دیا۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد ورثاء لاش کو لے کر بدین پہنچے۔ نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد قریبی قبرستان میں تدفین کی گئی۔ پولیس نے ورثاء اور ڈاکٹر کی جانب سے کی جانے والی باتوں پر آکاش انصاری کے لے پالک بیٹے وشال لطیف اورڈرائیور عاشق سیال کوحراست میں لے کرنا معلوم مقام پرمنتقل کردیا۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ دوران تفتیش ڈرائیور نے اعتراف کیا ہے کہ آکاش انصاری کو وشال لطیف نے قتل کرنے کے بعد کمرے کو آگ لگا دی تھی۔ وشال آئس کا نشہ کرتا ہے اس وقت بھی نشہ کی حالت میں ہے۔
پولیس نے ڈرائیور کے انکشاف کے بعد ایک مرتبہ پھرکرائم سین کا دورہ کیا اور وہاں سے کچھ شواہد بھی اکٹھے کرلئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ آکاش انصاری نے اپنے بیٹے پرگذشتہ برس بھی بھٹائی نگر تھانے میں مقدمہ درج کروایا تھا جس کی بعد میں صلح ہوگئی تھی۔