پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی کا کہناتھا کہ ہم نے صدق دل سے پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کی کوشش کی، مثبت چیزیں لیکرپی ٹی آئی کی خدمت میں حاضر ہونا تھا لیکن مذاکرات ختم کردیے، پی ٹی آئی بات چیت کیلئےنہیں بنی، ان کےڈی این اےمیں مذاکرات شامل ہی نہیں ہیں ۔
سماء نیوز کے پروگرام ’ میرے سوال ود ابصار عالم ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی کا کہناتھا کہ پی ٹی آئی کو ڈی چوک،فائنل کال اور 9مئی سوٹ کرتا ہے، ہم آج بھی دروازے کھول کر بیٹھے ہیں لیکن پکار نہیں رہے کہ آؤ، پی ٹی آئی کے پاس کوئی اور ہنر ہے تو وہ بھی آزمالے۔
انہوں نے کہا کہ آرمی چیف نے خط سے متعلق جو کچھ کہا دو ٹوک کہا، وزیراعظم کو خط بھیجنے کا مطلب ہے سیاستدان اپنے معاملات خود طے کریں، پی ٹی آئی پہلی سیاسی جماعت ہے جو پروپیگنڈا کرتی ہے،بیانیہ بناتی ہے،9مئی فوج میں تفرقہ اورآرمی چیف کیخلاف بغاوت کی کوشش تھی، اس کے ایک کردار کا کورٹ مارشل ہو رہا ہے دیکھتے ہیں کیا نتائج نکلتے ہیں، ججز کے خطوط کے کوئی اثرات نہیں۔
ان کا کہناتھا کہ معیشت پرکوئی اثر نہیں پڑ رہا،ججز کے اپنے وقار اور عدلیہ پر اثر ہو رہا ہوتو ہو ، معیشت پر نہیں پڑ رہا،اسپیکر نے جس جج کا ذکر کیا ان کی کوئی تمنا پوری نہیں ہوئی تو مطلب ہے تمام ستون گر گئے؟پارلیمان مضبوطی سے کھڑی ہے،آج جتنی توانا ہے کبھی نہیں تھی،خط نویسی سے کسی پر کوئی آنچ نہیں آرہی،خطوط سے آنچ آرہی ہے تو مکتوب نویسوں پرآرہی ہے،کسی شخص کا جیل چلے جانا کون سا سیاسی بحران ہے؟
انہوں نے کہا کہ مولانافضل الرحمان ہرگز تخریب کاری اور 9مئی کا حصہ نہیں بنیں گے، فضل الرحمان غیر ملکی اداروں کو ڈوزیئر لکھنے کا حصہ نہیں بنیں گے،جمہوری انداز میں کوئی الائنس بنتا ہے تو ٹھیک ہے یہ روایت چلی آرہی ہے۔