فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے سالانہ 7 ہزار ارب روپے تک کے ٹیکس گیپ پر قابو پانے کیلئے حکومت سے اضافی وسائل مانگ لئے ۔ کہا ٹیکس چوری کے خلاف قوانین کے نفاذ میں تیزی لانے کیلئے اضافی عملے اور لاجسٹکس کی ضرورت ہے ۔
سالانہ ٹیکس گیپ پر قابوپانا اور ٹیکس قوانین کا نفاذ مؤثربنانا ہےتو مزید وسائل فراہم کئے جائیں ۔ ایف بی آر نے وزارت خزانہ کو دوٹوک الفاظ میں بتا دیا ۔ دستاویز کے مطابق ایف بی آر نے کہا ہے کہ سالانہ 5 سے7 ہزار ارب روپے کی ٹیکس لیکج روکنے کیلئے اضافی عملہ اور لاجسٹکس چاہییں ۔ مستقبل میں ٹیکس چوری کیخلاف فیلڈ آپریشن اور انفورسمنٹ کی کاروائیاں تیز کی جائیں گی۔ اس کیلئےملک بھر میں صرف 25 ٹیکس دفاتر ناکافی ہیں۔
ایف بی آر کا ٹیکس مشینری پر ضرورت سے کم اخراجات اور ریونیو وصولی پر مناسب معاوضہ نہ ملنے کا بھی گلہ ۔ ہمسایہ ممالک اور صوبائی محکموں کو مراعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا پاکستان میں ٹیکس مشینری کو 200 روپے آمدن کے بدلے صرف 1 روپیہ ملتا ہے ۔
ہمسایہ ملک بھارت میں ٹیکس آپریشنز پر مجموعی ریونیو کا 1.5 فیصد خرچ کیا جاتا ہے جبکہ پاکستان میں اخراجات صرف 0.44 فیصد کے مساوی ہیں ۔ گزشتہ مالی سال میں پنجاب ریونیو اتھارٹی کا سالانہ ٹیکس ہدف 240 ارب تھا ۔ جبکہ صوبائی محکمے کی تنخواہیں اور مراعات ایف بی آر عملے سے 20 گنا زیادہ ہیں ۔
ٹیکس جمع کرنے کے ذمہ دار وفاقی ادارے نے ٹیکس امور کی نگرانی کیلئے ناکافی وسائل کی وجہ سے مشکلات بھی بتا دیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ چینی ، سیمنٹ ، تمباکو اور کھاد سیکٹرز کی نگرانی کیلئےصرف چند گاڑیاں ہیں۔
دوردراز شوگرملز کی نگرانی پر تعینات عملے کو بھیجنے کیلئے ٹرانسپورٹ ملز مالکان سے مانگنا پڑتی ہے۔ محدود وسائل کے باوجود 250 ارب مالیت کے ٹیکس فراڈ پکڑے ۔ شوگر سیکٹر کی بہتر نگرانی سے ریونیو 107 ارب روپے تک پہنچ گیا ۔ ریونیو مزید بڑھانا ہے تو پورے وسائل دیں۔