سپریم کورٹ میں زمین کے تنازع سے متعلق کیس میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے وکیل پر برہمی کا اظہار کردیا۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ پنجاب کے وکیل دعویٰ لکھنا کب سیکھیں گے۔ عرضی نویس سے دعویٰ مرتب کروایا جاتا ہے۔ قانون میں کہاں لکھا ہے کہ وکیل صرف عدالت میں کھڑے ہو کر دلائل دے گا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ بتائیں کیا قانون عرضی نویس سے دعوی مرتب کرنے کی اجازت دیتا ہے، قانون میں کہاں لکھا ہے کہ وکیل صرف عدالت میں کھڑے ہو کر دلائل دے گا۔ وکیل کی خدمات حاصل کرنے کا مقصد یہ ہے کہ وہ دعوی لکھ کر اس کی تصدیق کر کے جمع کرائے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سب سے زیادہ جھگڑے بھی پنجاب کے وکیل کرتے ہیں، پھر سب وکلا ان کیلئے کھڑے ہو جاتے ہیں اور ہڑتالیں کرتے ہیں، ہڑتال کرنا وکیل کا حق کیسے ہوگیا، پورا نظام ہی خراب کردیا گیا ہے۔ کیا پنجاب کے لا کالجز ڈرافٹنگ نہیں سکھاتے۔ بلوچستان کے پسماندہ علاقے تربت میں جائیں وہاں بھی وکیل خود ڈرافٹنگ کرتا ہے۔