وفاقی کابینہ نے وزارت تجارت کی سفارش پر حکومت پاکستان اور یورپی یونین میں ٹیرف ریٹس کوٹہ تقسیم کا معاہدہ منظور کرلیا۔
جمعرات کے روز وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں وزارت قانون و انصاف نے 2020 میں پی آئی اے پائلٹس کے حوالے سے سابق وفاقی وزیر کی جانب سے دیئے گئے بیان پر بریفنگ دی اور بتایا کہ بیان غیرذمہ دارانہ اور مبالغہ آرائی پرمبنی تھا۔
اجلاس کے اعلامیہ کے مطابق وفاقی کابینہ نے سابق وزیر کے بیان کا جائزہ لینے کے حوالے سے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دی جبکہ کمیٹی قومی ایئرلائن اور قومی خزانے کو پہنچنے والے نقصان کا بھی تخمینہ لگائے گی۔
اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں پیٹرولیم ڈویژن کی سفارش پر آف دی گرڈ لیوی کیپٹو پاور پلانٹس آرڈینینس کی بھی منظوری دی گئی اور وزارت موسمیاتی تبدیلی کی سفارش پر مڈل ایسٹ گرین انیشییٹو کے چارٹر کی توثیق بھی کردی گئی ہے۔
وزارت تجارت کی سفارش پر حکومت پاکستان اور یورپی یونین میں ٹیرف ریٹس کوٹہ تقسیم کا معاہدہ بھی منظور ہوا۔
اجلاس میں جی ایم انجینئرنگ کے پی ٹی رئیر ایڈمرل حبیب الرحمان کو دو ماہ کیلئے چیئرمین کے پی ٹی کا اضافی چارج دینے کی بھی منظوری دی گئی اور وزیراعظم نے کراچی پورٹ ٹرسٹ کے باقاعدہ چیئرمین کی تعیناتی کا عمل فی الفور مکمل کرنے کی ہدایت کی۔
وزیر اعظم کا خطاب
کابینہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کیلئے ہم نے اپوزیشن کی پیشکش قبول کی تھی مگر پی ٹی آئی 28 جنوری کو کمیٹی میٹنگ میں شرکت سے بھاگ گئی، ملک کسی انتشار سے مزید نقصان کامتحمل نہیں ہوسکتا اس لیے ہم مذاکرات کیلئے تیار ہیں اور چاہتے ہیں ملک آگے چلے۔
وزیراعظم نے کہا کہ کھلے دل سے پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات میں بیٹھے، سچے دل سے تیار ہیں کہ مذاکرات آگےبڑھیں، ہاؤس کمیٹی کیلئے تیار ہیں جو 2014 کے دھرنے کا بھی احاطہ کرے۔
شہبازشریف نے کہا کہ ابھی ہم نے میجرحمزہ اسرار شہید کا جنازہ پڑھا ہے، میجرحمزہ اسرارشہید نے خوارج کامقابلہ کیا، حمزہ اسرار اور سپاہی محمدنعیم نےجام شہادت نوش کیا، افواج پاکستان کے جوان اور افسران قربانیاں دے رے ہیں، قربانیوں کی تکریم اور توقیر ہم سب کافرض ہے، امن نہیں ہوگا تو ملک میں ترقی کاخواب ادھورارہ جائے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ شرح سود میں ایک فیصد کمی کا اعلان کیا ہے میراخیال ہے 2 فیصد کم ہونا چاہئے تھا، ملک کی ترقی وخوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا، انسانی اسمگلنگ کی وجہ سے پاکستانیوں کی جانیں ضائع ہوئیں، اس دھندے کی وجہ سے پاکستان کاامیج خراب ہوا، اس پربھرپور توجہ ہے ، جب تک مکمل ایسے عناصر کا خاتمہ نہیں ہوگا چین سے نہیں بیٹھیں گے۔