ڈیجیٹل نیشن پاکستان اور متنازع پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 سینیٹ سے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا،دونوں بل اب منظوری کے لئے صدر مملکت کو بھجوائے جائیں گے۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان کی زیرصدارت سینیٹ اجلاس ہوا،وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے بل پیش کیا،اجلاس میں دی ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2025 کثرت رائے سے منظور کرلیا گیااپوزیشن کی مخالفت کے باوجودحکومت بل منظور کرانے میں کامیاب ہوگئی،
وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نےکہاقومی اسمبلی اورسینیٹ اسٹینڈنگ کمیٹی نےمتفقہ بل پاس کیا،یہ بل پڑھے بغیربات کرکے چیزوں کو کہیں اور لے کر جارہےہیں،بل اسٹینڈنگ کمیٹی میں گئے، میٹنگ ہوئی تویہ لوگ کہاں تھے؟کامران مرتضیٰ ترامیم دےکرچلےگئے،یہ لوگ کہاں تھے؟ان کی ترامیم کی مخالفت کرتا ہوں،
متنازع پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 بھی سینیٹ سے منظور ہوگیا۔متنازع پیکاترمیمی بل پرصحافی پریس گیلری سےواک آؤٹ کرگئے۔
سینیٹرشبلی فراز نےاظہارخیال کرتےہوئےکہا قوانین تحفظ کیلئے ہوتے ہیں انتقام کیلئے نہیں،مخصوص طبقےکیلئےبنایاگیاقانون حقیقی نہیں ہوتا،متنازع پیکاایکٹ جن سےمتعلق ہےان سےمشاورت نہیں کی گئی،ایسےقوانین ملک کو پیچھے لےکرجائیں گے، اس قسم کےقوانین غیرذمہ داری کاثبوت ہیں، ترامیم کیلئے وقت دینا چاہیے اور مشاورت ہونی چاہیے
سینیٹ اجلاس کےدوران اپوزیشن ارکان کاشدیداحتجاج،پیکاایکٹ نامنظور،کالاقانون نامنظور، ارکان کے نعرے
،اے این پی ارکان نےمتنازع پیکاایکٹ کی مخالفت کرتے ہوئے ایوان سےواک آؤٹ کرگئے،ایمل ولی نےکہا متنازع پیکاایکٹ کےذریعےبولنے پرپابندی لگائی جارہی ہے،میڈیاسےمشاورت نہیں کی گئی،اس بل کی مخالفت کرتےہیں۔
پیکا ایکٹ کیا ہے ؟
نئی شق 1 اے کے تحت سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم ہوگی اوراتھارٹی کا مرکزی دفتر اسلام آباد،صوبائی دارالحکومتوں میں بھی دفاترہوں گے،ترمیمی بل کے مطابق اتھارٹی 9 اراکین پر مشتمل ہوگی جس میں سیکرٹری داخلہ، چیئرمین پی ٹی اے، چیئرمین پیمرا اتھارٹی کے ایکس آفیشو اراکین ہوں گے،بیچلرز ڈگری ہولڈر اور فیلڈ میں کم از کم 15 سالہ تجربہ کار اتھارٹی کا چیئرمین تعینات کیا جا سکے گا اور چیئرمین اور پانچ اراکین کی تعیناتی 5 سال کے لیےکی جائے گی۔
حکومت نے سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی میں صحافیوں کو نمائندگی دینے کا فیصلہ کیا ہے،پانچ اراکین میں 10 سالہ تجربہ رکھنے والا صحافی،سافٹ ویئر انجنئیر بھی شامل ہوں گے، اس کے علاوہ اتھارٹی میں ایک وکیل، سوشل میڈیا پروفیشنل نجی شعبے سے آئی ٹی ایکسپرٹ بھی شامل ہوگا۔
ترمیمی بل کےتحت اتھارٹی سوشل میڈیا صارفین کے تحفظ اورحقوق کو یقینی بنائے گی،اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن کی مجاز ہوگی،اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن کی منسوخی،معیار کےتعین کی مجاز ہوگی اور اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف تادیبی کارروائی کی مجاز ہو گی۔
ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ اتھارٹی سوشل میڈیا سے غیر قانونی مواد ہٹانے کی ہدایت جاری کرنے کی مجاز ہو گی اورسوشل میڈیا پر غیر قانونی سرگرمیوں پر فرد 24 گھنٹے میں درخواست دینے کا پابند ہو گا۔
ترمیمی بل کےمطابق فیک نیوزپر پیکا ایکٹ کےتحت 3 سال قید اور 20 لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ایک ساتھ دی جاسکیں گی،غیرقانونی موادکی تعریف میں اسلام مخالف،ملکی سلامتی یا دفاع کے خلاف مواد اورجعلی یا جھوٹی رپورٹس شامل ہوں گی، غیر قانونی موادمیں آئینی اداروں بشمول عدلیہ یا مسلح افواج کے خلاف مواد شامل ہوگا۔