پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے اعداد و شمار کے مطابق دسمبر 2024ء میں پاکستان میں تھری جی اور فور جی صارفین کی تعداد میں کمی واقع ہوئی۔
پی ٹی اے کے مطابق پاکستان میں تھری جی اور فور جی صارفین کی تعداد نومبر کے اختتام تک 139.037 ملین سے کم ہوکر دسمبر 2024ء کے آخر تک 138.496 ملین رہ گئی، ماہانہ نیکسٹ جنریشن موبائل سروس (این جی ایم ایس) کی رسائی نومبر کے آخر میں 56.9 فیصد سے گھٹ کر دسمبر کے آخر تک 56.58 فیصد ہوگئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں ہر 100 افراد کیلئے ٹیلی کمیونیکیشن کی کل تعداد نومبر کے آخر میں 80.1 فیصد سے کم ہوکر دسمبر کے آخر تک 80 فیصد رہ گئی، سیلولر صارفین کی تعداد نومبر کے آخر تک 193.238 ملین سے بڑھ کر دسمبر 2024ء کے آخر تک 193.308 ملین ہوگئی۔
رپورٹ کے مطابق جاز کے تھری جی صارفین کی کل تعداد نومبر کے آخر تک 1.549 ملین سے گھٹ کر صفر ہوگئی جبکہ فور جی صارفین نومبر کے اختتام تک 50.191 ملین سے کم ہو کر دسمبر کے آخر تک 50.061 ملین رہ گئے۔
پی ٹی اے کے مطابق زونگ تھری جی صارفین نومبر کے اختتام تک 1.867 ملین سے کم ہوکر دسمبر کے آخر تک 1.834 ملین ہوگئے جبکہ 4 جی صارفین کی تعداد نومبر کے اختتام تک 38.300 ملین سے بڑھ کر دسمبر کے آخر تک 38.552 ملین ہوگئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹیلی نار تھری جی صارفین نومبر کے اختتام تک 1.388 ملین سے کم ہوکر دسمبر کے آخر تک 1.325 ملین رہ گئے جبکہ دسمبر کے آخر تک ٹیلی نار کے 4 جی صارفین کی تعداد 25.428 ملین رہی۔
پی ٹی اے رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ دسمبر کے آخر تک یوفون تھری جی صارفین کی تعداد 1.977 ملین تھی جو نومبر کے آخر تک 2.047 ملین تھی، فور جی صارفین کی تعداد نومبر کے اختتام تک 16.473 ملین سے بڑھ کر دسمبر کے اختتام تک 16.541 ملین ہوگئی۔
رپورٹ کے مطابق پی ٹی اے کو دسمبر 2024ء میں ٹیلی کام صارفین کی جانب سے مختلف ٹیلی کام آپریٹرز اور سیلولر آپریٹرز کیخلاف 13 ہزار 287 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 13 ہزار 151 (99 فیصد) کو حل کردیا گیا۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق دسمبر کے دوران سیلولر موبائل آپریٹرز (سی ایم اوز)، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی لمیٹڈ (پی ٹی سی ایل)، لانگ ڈسٹنس انٹرنیشنل (ایل ڈی آئی) آپریٹرز، وائرلیس لوکل لوپ (ڈبلیو ایل ایل) آپریٹرز اور انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز (آئی ایس پیز) سمیت مختلف ٹیلی کام آپریٹرز کیخلاف شکایات موصول ہوئیں۔