سربراہ جمعیت علماء اسلام ( جے یو آئی ) مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ جب بھی قبائل کا مسئلہ آتا ہے ہمارے اندر ایک تحریک جنم لے لیتی ہے۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں قبائلی مشران سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ قبائل کے ووٹ بھی نہیں تھے لیکن مقتدر حلقے اس پر بھی ناراض تھے، ہم سیاسی جماعت ہیں اور سیاسی لوگ ہیں ہم قوم کے پاس جائیں گے اور ہم پر پابندیاں لگا دی، پھر ایک وقت آیا امریکا نے افغانستان پر حملہ کردیا، میں نے مقتدر حلقوں کو کہا ہے کہ قبائلی علاقوں میں مجھے چھوڑ دیں، مجھے اپنے آپ پر بھروسہ ہے کہ قبائل کبھی بھی حکومت کے خلاف اسلحہ نہیں اٹھائیں گے۔
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ مجھے امید تھی کہ میرے قبائل اور میرے قبائل کے نوجوان کبھی بھی ہمارے سامنے اسلحہ نہیں اٹھائیں گے لیکن اگر آج میں چاہوں بھی صحیح تو قبائلی علاقوں میں جا کر کچھ نہیں کر سکتا۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ حق یہ بنتا ہے کہ میں تمام قبائل اور تمام مشران کو ایک ایک کر کےملوں لیکن وقت کی کمی کی وجہ سے میں سب کو نہیں مل سکا ، میں خود کو قبائل کا حصہ سمجھتا ہوں اور جب بھی قبائل کا مسئلہ آتا ہے ہمارے اندر ایک تحریک جنم لے لیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ہمیشہ قبائلوں کے لیے حق کے لیے بات کرتے ہیں، میں نے ہمیشہ قبائل اور اس خطے کی امن کے لیے کوششیں کی ہیں اور کرتا رہوں گا، اس جرگہ میں معتبر قبائل بھی موجود ہیں جو آنے والے حالات اور گزرے ہوئے حالات حاضرہ پر نظر رکھتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 2012 سے ہم نے مستقل قبائلی جرگہ بنایا ہوا ہے ، اس میں چاہے مشران ہیں یا پھر پارٹیوں کے لوگ ہیں تمام شامل ہیں، قبائلی جرگے میں تمام مذاہب مسلک اور شعبے کے لوگ شامل ہیں۔