سوشل میڈیا قوانین میں مزیدسختی کرنے کیلئے حکومت نے پیکا ترمیمی بل 2025ء کثرتِ رائے سے منظور کر لیاہے، صحافیوں کی جانب سے پریس گیلری سے واک آؤٹ بھی کیا گیا۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کے زیر صدارت منعقد ہوا اجلاس میں وفاقی وزیر رانا تنویر کی جانب سے پیش کیا جانے والا پریونشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ پیکا ترمیمی بل 2025ء کثرتِ رائے سے منظور کر لیا گیا ہے،یہ بل ایک روز قبل وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا۔
قومی اسمبلی میں پیش ہونے والےپیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025ء کے خلاف صحافیوں کی جانب سے پریس گیلری سے واک آؤٹ کیا گیا۔ حکومتی جماعتوں کی جانب سے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کی مخالفت نہیں کی گئی جبکہ اپوزیشن و جمعیت علماء اسلام کے ارکان نے بھی بل کی مخالفت کی۔
قومی اسمبلی میں منظور ہونے والے بل کے قوانین کےمطابق غیر قانونی مواد یا فیک نیوز پر 3 سال قید اور 20 لاکھ روپے تک جرمانہ ہو سکے گاایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کو تحلیل کر کے نئی تحقیقاتی ایجنسی قائم کی جائے گی، سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے گی،اتھارٹی کوممنوعہ یا فحش مواد تک رسائی کا اختیار ہوگا، اتھارٹی کوممنوعہ مواد شیئر کرنے پر ملوث افراد کیخلاف کارروائی کا اختیارہوگا۔
منظور کئے جانے والے بل میں سوشل میڈیا قوانین میں سختی کیخلاف مزید لکھا گیا کہ ترمیمی قانون میں غیرقانونی مواد کی 16 اقسام کی فہرست دی گئی ہےگستاخانہ مواد اورفرقہ وارانہ منافرت کو ہوا دینا جرم تصورہوگا، کاپی رائٹ کی خلاف ورزی پر بھی پیکا قانون کےتحت کارروائی ہوگی،سوشل میڈیا پرجرائم کی حوصلہ افزائی کرنےوالوں کےخلاف ایکشن ہوگا۔