افغانستان کے ساتھ مذاکرات سے متعلق علی امین گنڈا پور کے اعلان پر سخت عوامی ردعمل آگیا۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کا افغانستان کے ساتھ مذاکرات کے لیے قبائلی عمائدین کا جرگہ بھیجنے کے اعلان پر خیبرپختونخوا کے عوام کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت کو انفراسٹرکچر، عوامی فلاح و بہبود، بیروزگاری کا خاتمے اور صوبے میں تعلیم و صحت کے شعبوں میں اصلاحات پر توجہ دینی چاہیے۔
عوامی حلقوں کے مطابق سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ صوبے میں بیروزگاری دن بہ دن بڑھ رہی ہے، اور اس کا براہ راست اثر عوام کی زندگیوں پر پڑ رہا ہے اور وزیر اعلیٰ غیر آئینی طور پر افغانستان سے مذکرات کا شوشہ چھوڑ رہے ہیں۔
عوام کا کہنا ہے کہ جب سے یہ صوبائی حکومت آئی ہے یہ لوگ ہمیشہ وہی کام کرتے ہیں جو ان کے اختیار میں نہیں ہوتے اور نہ ہی اس کا کوئی فائدہ ہوتا ہے۔ جب سے موجودہ حکومت خیبر پختونخوا میں آئی ہے صوبہ تباہ ہو گیا ہے۔ صوبہ تباہ ہو رہا ہے اور حکومت وفاق کی باتیں کر رہی ہے، یہ نہ کریں اور نہ ہی لوگوں کو دھوکہ دیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ تعلیم ہے، نہ روزگار، لوگ بدامنی کا سامنا کر رہے ہیں۔ چاہیے تو یہ تھا کہ یہ لوگ تعلیم کے لیے کام کرتے، صوبے میں امن کے لیے اقدامات کرتے۔ چاہیے تھا کہ روزگار فراہم کرتے کیونکہ لوگ بے روزگار ہو گئے ہیں۔ خیبر پختونخوا حکومت وہ کام کرے جو ان کے اختیار میں ہوں، وفاق کے اختیار میں جو کام ہوں وہ نہ کریں کیونکہ وہ کر بھی نہیں سکتے۔
عوام کا کہنا ہے کہ حکومت کرنا جرگہ نہیں ہوتا، اور جرگہ کرنا حکومت کا کام نہیں ہے حکومت کو چاہیے کہ اپنے عوام کے لیے ٹھوس اقدامات کریں، ہم وزیر اعلی خیبر پختونخوا سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ سب سے پہلے اپنے لوگوں، خصوصاً قبائلی عوام کے بارے میں سوچیں، اگر یہ اقدامات نہ کیے گئے تو لوگ صوبے سے باہر نکلنے پر مجبور ہو جائیں گے۔
خیبرپختونخوا کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ہم روزگار کے سلسلے میں اکثر خلیجی ممالک جاتے ہیں، ہم وزیرِاعلیٰ سے گزارش کرتے ہیں کہ جو مذاکرات افغانستان کے ساتھ ہو رہے ہیں، وہ جس کا کام ہے ان کو وہی کرنے دیں، آپ کا کام صحت، روزگار اور تعلیم فراہم کرنا ہے اور اپ یہ اپنے عوام کو دیں۔ ہم کبھی ایک جگہ اور کبھی دوسری جگہ کام تلاش کرتے ہیں لیکن اگر اپنے صوبے میں روزگار ہوتا تو ہم یہاں رہ کر اپنا روزگار کماتے۔