خیبرپختونخوا کے محکمہ زراعت توسیعی ونگ میں ایک ارب 66 کروڑ روپے سے زائد کی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈیٹر جنرل نے رپورٹ جاری کردی۔
مالی سال 2022-2023ء کی آڈیٹر جنرل کی رپورٹ نے خیبرپختوںخوا کے محکمہ زراعت میں ہونیوالی بے قاعدگیوں کا بھانڈا پھوڑ دیا۔ رپورٹ کے مطابق زرعی ترقیاتی پراجیکٹ میں بنوں، بونیر، چارسدہ، ڈی آئی خان، کرک، سمیت 11 اضلاع کیلئے 2 ارب 47 کروڑ روپے کے پراجیکٹ کی منظوری دی گئی مگر اس پر 3 ارب 74 کروڑ روپے خرچ کئے گئے، جس میں ایک ارب 23 کروڑ کی منظوری ہی نہیں لی گئی۔
رپورٹ کے مطابق گندم کے بیج کی خریداری بھی مارکیٹ سے زیادہ نرخ پر کی گئی جس سے خزانے کو 25 کروڑ 71 لاکھ روپے کا نقصان ہوا، 7 کروڑ 48 لاکھ روپے مالیت گندم کا بیج جن کسانوں میں تقسیم ہوا ان کی زمینیوں کا ریکارڈ ہی موجود نہیں۔
ڈی آئی خان اور ٹانک میں غیر مجاز افراد کو زرعی مشینری کی فراہمی سے خزانے کو 5 کروڑ 56 لاکھ روپے کا بھی نقصان جبکہ محکمہ زراعت کے توسیعی ونگ نے گندم کے بیج کی نقل وحمل کے ٹھیکے میں بھی خزانے کو ایک کروڑ 16 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق تمام بے قاعدگیوں کی انکوائری محکمانہ طور پر نہ کی گئی۔ آڈٹر جنرل نے رپورٹ میں تمام معاملے کی چھان بین کرکے ذمہ داروں کا تعین کرنے کی سفارش کی ہے۔