عبوری درخواست ضمانت منظور ہونے کے بعد بشری بی بی اور انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہرعباس سپرا کے درمیان مکالمہ ہوا۔
بشریٰ بی بی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور ہمارے ساتھ جو ہوا ہے اس کے بعد قانون سے یقین ختم ہو گیا ہے۔ عدالتوں سے اعتماد اٹھ گیا ہے۔ جج نے کہا کہ نہیں ایسا نہیں ہے ہر جگہ سے ٹرسٹ نہیں اٹھا۔ جسٹس سسٹم جیسا بھی چل رہا ہے اگر ختم ہو گیا تو سوسائٹی ختم ہو جائے گی
بشریٰ بی بی نے کہا ٹرائل کے دوران میں نے ججز کو بیمار ہوتے،کانپتے ہوئے دیکھا ہے، ایک جج صاحب کا بلڈ پریشر دو سو پر گیا لیکن انہوں نے ہمیں سزا سنانی تھی اور وہ سنائی، ملک میں قانون ہے لیکن انصاف نہیں۔ بانی پی ٹی آئی جیل میں آئین کی بالادستی کے لئے قید ہیں۔ جج طاہر عباس سپرا نے بشریٰ بی بی کو ہدایت کی کہ آپ تمام مقدمات میں شامل تفتیش ہو جائیں۔
اس سے قبل اسلام آباد انسداد دہشتگردی عدالت نے ڈی چوک میں پی ٹی آئی کے احتجاج کے حوالے سے بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشری بی بی کی 13 مقدمات میں عبوری ضمانتیں منظور کر لیں۔ 7 فروری کو آئندہ سماعت پر پولیس کو ریکارڈ سمیت پیش ہونے کا حکم جاری کر دیا ۔ جج نے وکلا صفائی کےرویے پر برہمی کا اظہار کیا۔
بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی انسداد دہشت گردی عدالت سے 26 نومبر کو ڈی چوک میں احتجاج پر درج 13مقدمات میں 7 فروری تک عبوری ضمانتیں مل گئیں ۔ جج طاہر عباس سپرا نے ضمانتیں 5، 5 ہزار کے مچلکوں کے عوض منظور کیں۔ تھانہ رمنا میں درج رینجرز حادثہ کیس میں بھی 7 فروری تک عبوری ضمانت ہو گئی ۔
بشریٰ بی بی کےوکیل خالدیوسف چوہدری کےکمرہ عدالت میں فائلیں سیدھی کرنے پر جج کا اظہار برہمی ۔ کہا کہ فائلیں تیار کر کےعدالت آیا کریں ۔ بشریٰ بی بی کے سادہ کاغذ پر دستخظ اور انگوٹھا لگوانے پر بھی جج شدید برہم، وکلا صفائی سے کہا آپ چاہتے ہیں ہر جگہ وی آئی پی پروٹول ملےایسا نہیں ہو سکتا۔ جب عدالتی حکمنامہ نکلے گا اس پر ملزمہ کے دستخط اور انگوٹھا لگے گا ۔ بشریٰ بی بی کے خلاف تھانہ سیکرٹریٹ میں 3، تھانہ مارگلہ ، کراچی کمپنی ، مارگلہ اور رمنا میں 2، 2 جبکہ تھانہ ترنول ، کوہسار، آبپارہ اور کھنہ میں ایک ایک مقدمہ درج ہے ۔
بشری بی بی کی اسلام آباد ہائیکورٹ بھی آمد ۔ توشہ خانہ ٹو کیس میں بریت کی درخواست کیلئے بائیومیٹرک تصدیق کرائی۔ بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی بریت درخواستیں پیر کے روز دائر ہوئی تھیں ۔ بشری بی بی بائیومیٹرک کے بعد فوری واپس چلی گئیں۔