چین کے ساتھ بھارت کے سرحدی تنازعات کیلئے مذاکرات 5 سال بعد شروع ہونے کے چند روز میں مودی سرکار کو زور دار جھٹکا لگ گیا۔
بیجنگ نے لداخ کے اہم حصے اپنے نام کرکے دو نئی کاؤنٹیزبنانے کا اعلان کر دیا۔ بھارتی وزارت خارجہ نے جمعہ کو بیجنگ کے خلاف احتجاج بھی ریکارڈ کروایا۔
یہ پہلا موقع ہے جب بھارت اور چین نے ہمالیائی سرحدی تنازعے پر کھلے طور پر اعتراض کیا ہے۔ ماہرین نے بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے واویلا خطے میں اسکی بالادستی کے خواب کو لگے دھچکے کارد عمل قرار دیا ہے۔
بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول نے گزشتہ ماہ بیجنگ کا دورہ کرکے سرحدی علاقوں پر مذاکرات بھی کیے تھے۔
چینی خبر رساں ادارے کے مطابق ہوتان پریفیکچر میں دو نئی کاونٹیز کا قیام چینی کمیونسٹ پارٹی اور ریاستی کونسل کی منظوری کے بعد کیا گیا ہے۔ ان کاؤنٹیوں میں اکسائی چن کے علاقے کا ایک بڑا حصہ شامل ہے، جس پر بھارت چین پر غیر قانونی طور پر قبضے کا الزام لگاتا ہے۔
سن 2020 میں اس تنازعہ پر چین کے ساتھ کشیدگی اور جھڑپوں کے دوران کئی بھارتی فوجی ہلاک بھی ہوئے تھے۔ ماہرین کا کہنا ہے بھارت اور چین کے درمیان سرحدی تنازع پر نئی پیش رفت خطے میں مزید کشیدگی کا باعث بن سکتی ہے۔