نگران وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ اور فلسطین کے صدر محمود عباس نے اس امر پر زور دیا ہے کہ عالمی برادری کو فوری طورپر اسرائیل کے غزہ میں قتل عام کو روکنے میں اپنا موثر کردار ادا کرنا چاہئے، انہوں نے فوری طور پر اسرائیلی قابض فوج کی جانب سے غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ اسرائیلی بربریت کے متاثرین تک طبی و دیگر امداد پہنچ سکے۔
جمعہ کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق نگران وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے فلسطینی صدر محمود عباس سے غاصب اسرائیلی فوج کی جانب سے معصوم و نہتے فلسطینیوں پر غزہ اور مغربی کنارے میں ڈھائے جانے والے حالیہ مظالم کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال پر گفتگو کیلئے ٹیلیفونک رابطہ کیا۔ وزیرِ اعظم نے اسرائیلی قابض فوج کی جانب سے فلسطینیوں پر مسلسل، بلاتفریق اور بدترین بمباری بالخصوص الاہلی ہسپتال پر بمباری کی بھرپور الفاظ میں مذمت کی۔
وزیراعظم نے اسرائیل کی بمباری اور جارحیت کو دانستہ اور قابل نفرت قرار دیا جن کے نتیجے میں اب تک 3000 سے زائد فلسطینی شہید اور تقریباً 12000 ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔ دونوں رہنمائوں نے اس امر پر زور دیا کہ عالمی برادری کو فوری طور پر اسرائیل کے اس قتل عام کو روکنے میں اپنا موثر کردار ادا کرنا چاہئے۔ انہوں نے فوری طور پراسرائیلی قابض فوج کی جانب سے غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ اسرائیلی بربریت کے متاثرین تک طبی و دیگر امداد پہنچ سکے۔
پاکستان نے بھی اپنے فلسطینی بہن بھائیوں کیلئے امداد کی پہلی کھیپ روانہ کی جو گزشتہ روز مصر پہنچ چکی ہے۔ وزیرِ اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ کو فوری طور پر ٹھوس اور موثر اقدامات کرکے اس صورتحال کو ٹھیک کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے تاکہ انصاف، انسانیت اور بین الاقوامی قوانین کی پاسداری یقینی بنائی جا سکے۔
وزیرِ اعظم نے فلسطین کے تنازعے کے منصفانہ اور پائیدار حل کیلئے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا بھی اعادہ کیا اور کہا کہ یہ اسی وقت ممکن ہے جب “دو ریاستی” حل جس میں 1967 سے پہلے کی سرحدوں اور مشرقی القدس شریف دارالحکومت کے ساتھ پائیدار اور خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ صدر محمود عباس نے پاکستان کی فلسطینی عوام کے ساتھ ان کی اسرائیلی قبضے سے آزادی میں دیرینہ اور موثر حمایت پر شکریہ ادا کیا۔