مشیر خزانہ خرم شہزاد کا کہنا ہے کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 4 سال کی بلند ترین سطح پر آغئی، ٹیکس ٹو جی ڈی پی مقررہ ہدف 10.6 فیصد سے زیادہ 10.8 فیصد رہا۔
پاکستان نے آئی ایم ایف کے طے کردہ اہم ٹیکس اہداف حاصل کرلیے، مشیر خزانہ خرم شہزاد کا کہنا ہے کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 10.8 فیصد ہوگئی، رواں سال ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا ہدف 10.6 فیصد تھا، پہلی ششماہی میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح 4 سال کی بلند ترین سطح پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ششماہی کا 6009 ارب روپے کا ٹیکس ہدف بھی 94 فیصد تک پورا کرلیا۔
ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف بھی ٹیکس ٹو جی ڈی پی میں پیشرفت پر مطمئن ہے، سالانہ ہدف پورا کرنے کیلئے اضافی ٹیکس اقدامات کی فوری ضرورت نہیں، جولائی تا دسمبر 5 ہزار 624 ارب روپے ٹیکس وصول کیا گیا، دسمبر میں ٹیکس وصولی 1328 ارب رہی، دسمبر کا 1373 ارب کے ہدف کا 97 فیصد بنتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پہلی ششماہی میں گزشتہ سال کے مقابلے 26 اور دسمبر میں 35 فیصد زیادہ ٹیکس جمع ہوا، پہلی ششماہی کے ہدف میں 385 ارب شارٹ فال کے باوجود ٹیکس ریونیو میں نمایاں بہتری آئی، رواں سال ٹیکس وصولی کا مجموعی ہدف 12 ہزار 970 ارب روپے ہے، سالانہ ہدف پورا کرنے کیلئے منی بجٹ یا اضافی اقدامات نہیں لینا پڑیں گے۔
ایف بی آر حکام کا مزید کہنا ہے کہ جنوری تا جون 7346 ارب روپے ٹیکس اکھٹا کرکے شارٹ فال پورا کیا جائے گا، جولائی تا دسمبر 70 ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈز بھی جاری کئے گئے، 6 ماہ کے دوران انکم ٹیکس کی مد میں 2827 ارب روپے ٹیکس جمع ہوا، جولائی تا دسمبر سیلز ٹیکس وصولی 2105 ارب روپے ریکارڈ کی گئی۔
حکام نے بتایا کہ پہلی ششماہی میں کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 617.3 ارب روپے ٹیکس جمع ہوا، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 346.6 ارب روہے کی وصولی کی گئی۔