سماء نیوز کے پروگرام ’ ندین ملک لائیو‘ میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما عابد شیر علی نے کہا کہ میرے خیال میں حکومت تو کسی بھی قسم کے سیاسی انتقام پر یقین نہیں رکھتی ، نو مئی کے واقعات میں ملوث لوگ ، جو نومبر میں اسلام آباد پر دھاوا بولا گیا ، اس حد تک دائر ے کو محدود رکھا ہواہے ۔
عابد شیر علی کا کہناتھا کہ ہم نے بھی بہت تکلیفیں کاٹی ہیں، میں اپنی اہلیہ کے جنازے کو کندھا بھی نہیں دے سکا، میں اس بات پر یقین نہیں رکھتا کہ کسی بھی سیاسی کارکن کو کارکن ہونے کی حیثیت سے سزا دی جائے ، جو لوگ ریاستی اداروں کو ٹارگٹ کرتے ہیں تو اس کی کسی کو اجازت نہیں ہے ، کہ آپ کور کمانڈرز کے گھر میں گھسیں اور پاک فوج کی وردیوں کو آگ لگائیں ۔
انہوں نے کہا کہ احتجاج سیاسی جماعتوں کا حق ہے ، احتجاج پرامن ہونا چاہیے ، پاکستان اور معیشت کے استحکام کیلئے پارلیمان میں سیاسی جماعتوں کو اتفاق رائے بنانا چاہیے ، مستقبل کا لائحہ عمل سامنے لانا چاہیے ۔ پاکستان کے ساتھ بہت مذاق ہوگیاہے ، اب بند ہونا چاہیے ، میری رائے کے مطابق پاکستان کی معیشت کو مضبوط کرنے کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان ایک ایجنڈا طے کرنا چاہیے ۔
پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب
پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب میرے خیال میں دوبڑی واضح امید کی کرنیں ہیں، پہلی یہ کہ پاکستان کے اندر باوجود اس کے کہ یہاں پر سیاسی استحکام نہیں تھا لیکن معیشت میں بہتری آئی ہے ، استحکام آتا ہوا دکھائی دے رہاہے ، ڈیفالٹ سے بچ گئے ہیں، مستقبل میں چیزیں بہترہوں گی ۔
دوسری اہم بات یہ ہے کہ سیاسی جماعتوں میں دونو ں جانب حقیقت پسندی آ رہی ہے ، یہ معمولی بات نہیں ہے کہ پی ٹی آئی اور ان کی مخالف جماعتوں کے درمیان مکالمے کا آغاز ہوا ہے ، جس میں پی ٹی آئی نے حقیقت پسندانہ مطالبے رکھے ہیں ، لگتاہے کہ ان مطالبوں کو سمجھا جائے گا اور کوئی راستہ نکالا جائے گا ۔
ان دو وجوہات کی بنیاد پر کہہ سکتے ہیں کہ بہتری آ رہی ہے ۔دونوں جماعتوں نے ماضی سے سبق سیکھاہے ۔ عمران خان باہر تو آ سکتے ہیں ، اس بات کے امکانات موجود ہیں ، اگر کوئی سمجھوتہ ہوتا ہے کہ آپ سسٹم کو ڈی سٹبلائز نہیں کریں گے تو ہوسکتا ہے کہ باہر آجائیں۔