کوہاٹ میں گرینڈ جرگہ دو دن کے وقفے کے بعد آج دوبارہ شروع ہوگا ۔ آج دونوں فریقین کے درمیان معاہدے کا قوی امکان ہے ۔ جس کے بعد ٹل پارا چنار روڈ کھولنے کے حوالے سے بھی خوشخبری ملے گی۔
خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف کے مطابق کوہاٹ گرینڈ جرگے نے ایک فریق کو مشاورت کے لیے دو دن کا وقت دیا تھا ۔ آج دونوں فریقین کے درمیان معاہدے کا قوی امکان ہے۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ دونوں فریقین تقریباً تمام نکات پر متفق ہیں، خیبر پختونخوا حکومت تنازع کے پائیدار اور دیرپا حل کے لیے کوشاں ہے۔ بیرسٹر سیف نے کہا کہ بنکرز اور اسلحے کے خاتمے سے علاقے میں مکمل امن قائم ہوگا ۔
انہوں نے کہا کہ اپیکس کمیٹی کے فیصلے کے مطابق علاقے کو اسلحے سے پاک کیا جائے گا جبکہ معاہدے کے بعد سڑک کھولنے کے حوالے سے بھی خوشخبری ملے گی۔
امن معاہدے میں بنکرز کا خاتمہ، فریقین کی بھاری اسلحے سے دست برداری شامل ہے جبکہ ٹل پارہ چنار روڈ پر نقل حرکت کانوائے کی صورت میں ہوگی، دہشتگردی کا واقعہ ہونے کی صورت میں صرف حکومت ہی کارروائی کرے گی۔
دوسری جانب جرگہ رکن ملک ثواب خان کہتے ہیں ہم نے منگل تک وقت مانگا تھا لیکن انتظامیہ نے آج جرگہ بلا لیا ہے۔ ہمارے بہت سارے ممبرز موجود نہیں ہوں گے۔ اس لئے بدھ کو جرگہ منعقد کرنے کا کہا تھا۔ آج کا جرگہ غیر روایتی ہوگا۔ ہماری تیاری بدھ کے دن لیے ہے ۔ یہ بھی کہا کہ۔ لوئر کرم بگن میں دھرنا شرکا کے مطالبات ماننے تک کوہاٹ جرگے کا نتیجہ نہیں آسکتا۔
واضح رہے کہ یاد رہے کہ ضلع کرم کو دیگر علاقوں سے ملانے والی مرکزی شاہراہ تقریباً 3 ماہ سے بند ہے۔ اشیائے خورونوش، تیل، ایل پی جی کی سپلائی معطل ہوگئی۔ بینکوں میں پیسے بھی ختم ہوگئے۔
ضلع کرم میں دکانیں اور کاروبار بند ہے جبکہ اشیائے ضروریہ نہ ملنے سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اپر کرم کو ہر قسم کی سپلائی معطل ہے، چار لاکھ آبادی محصور ہوکر رہ گئی۔
ادویات نہ ملنے کے باعث مریضوں کا کوئی پرسان حال نہیں۔ بینکوں میں پیسے نہ ہونے کے باعث شہر میں اے ٹی ایمز بھی بند ہوگئے ۔ فیول بھی کہیں دستیاب نہیں۔ اپرکرم میں سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے بھی تاحال نہیں کھل سکے۔
راستے کی بندش کے خلاف پارہ چنار میں دھرنا جاری ہے جبکہ پشاور، لاہور، کراچی، جھنگ ،ملتان ، مظفر آباداور گلگت سمیت مختلف شہروں میں بھی دھرنے دیے جارہے ہیں۔