ایف بی آر کو پہلی ششماہی میں ٹیکس ریونیو میں بڑے شارٹ فال کا سامنا ہے، پہلی ششماہی میں 6 ہزار 9 ارب روپے ٹیکس وصولی کا ہدف پورا ہونا ناممکن لگتا ہے۔
ذرائع کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو پہلی ششماہی میں ٹیکس ریونیو میں شارٹ فال کا سامنا ہے، 6 ہزار 9 ارب روپے ٹیکس وصولی کا ہدف پورا ہونا ناممکن قرار دے دیا گیا۔
ایف بی آر حکام نے سماء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شارٹ فال 500 ارب روپے سے کم رکھنے کی کوشش ہے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح 10.6 فیصد ہدف کے مقابلے 10.3 فیصد تک پہنچ گئے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے ساتھ پرائمری بیلنس کا ہدف بھی پورا کرچکے ہیں۔
ایف بی آر حکام نے اعتراف کیا کہ پراپرٹی سیکٹر پر 11 سے 12 فیصد ٹیکس کی شرح بہت زیادہ ہے، زیادہ شرح کے باعث پراپرٹی ٹرانزیکشنز یا کاروبار کم ہوکر آدھا رہ گیا، آئی ایم ایف تنگ نہیں کررہا، پراپرٹی پر ٹیکس ریٹس کم کرنے کی تجویز ہے، آئی ایم ایف کو پراپرٹی ریٹ میں کمی کی تجویز دی جائے گی۔
حکام کہتے ہیں کہ بجٹ میں مہنگائی اور درآمدات کے غلط تخمینے ٹیکس شارٹ فال کی بڑی وجہ بنے، مہنگائی 12 فیصد تخمینے کے مقابلے 4.9 فیصد پر آگئی، درآمدات میں 16 فیصد اضافے کا تخمینہ تھا، 5 فیصد گروتھ رہی، درآمدات میں 7 اور مہنگائی میں اوسطاً 4 فیصد کمی سے ٹیکس پر منفی اثر پڑا، اس کے نتیجے میں درآمدی اشیاء پر ٹیکس محاصل میں نمایاں کمی آئی۔