بھارتی کسانوں کی مودی سرکار کے مظالم کے خلاف جدوجہد جاری ہےدہلی چلو، ریل روکو، اور اب پنجاب بھی بند کردیا گیا۔
نام نہاد جمہوریت کی علمبردار نریندر مودی سرکار اپنے ہی کسان طبقے کو کچلنے میں مصروف ہے، بھارتی ریاستوں ہریانہ اور پنجاب کے کسانوں کی اپنے حقوق کے لئے جدوجہد جاری ہے۔
کسان یونینز اور حکومت کے مذاکرات ناکام ہونے کےبعد دہلی چلو تحریک ریل روکو تحریک میں بدل گئی، اور اب "پنجاب بند"کی کال دیدی ہے،کسان مزدور مورچہ اور کسان سنگٹھن مورچہ نے 30 دسمبر بروز پیر کو پنجاب بند کی کال دے دی ہے۔
پنجاب میں آج دسمبر کو صبح 7 بجے سے شام 4 بجے تک تمام شعبے مکمل طور پر بند رہیں گے، سڑکوں اور بازاروں میں مکمل ہڑتال ہوگی،پنجاب بند کی کال جگجیت سنگھ ڈالےوال کے حق میں دی گئی ہے، جو ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے بھوک ہڑتال پر ہیں۔
کسان مارچ میں 13 زرعی مطالبات کے نفاذ کا مطالبہ کیا جا رہا ہے، جن میں تمام فصلوں کے لیے MSP کو قانونی ضمانت بنانا شامل ہے۔
پنجاب بند کی کال سے ریاستی سطح پر پنجاب میں زندگی مفلوج ہے،پنجاب کے زیادہ تر اسکولوں میں سردیوں کی تعطیلات ہیں، جبکہ پنجاب یونیورسٹی اور گرو نانک دیو یونیورسٹی نے امتحانات ملتوی کر دیے۔
پنجاب بند کی کال حمایت میں منڈیوں میں پھل اور سبزیوں کی فراہمی بند ہوگی، دودھ فروش بھی سڑکوں پر نہیں آئیں گے۔
نجی اور عوامی بسیں سڑکوں پر نہیں چلیں گی کیونکہ کسان یونینوں نے 200 مقامات پر پہیاجام اور 50 مقامات پر ریلوے پٹریاں بلاک کرنے کا اعلان کیا ہے
جے پی اگروال، صدر، لدھیانہ ٹرانسپورٹ ڈیلرز ایسوسی ایشن نے کہا"کسانوں کے ساتھ یکجہتی ظاہر کرتے ہوئے ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن نے پیر کو صبح 7 بجے سے 4 بجے تک خدمات بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے،ٹرانسپورٹ ہڑتال کی وجہ سے ایل پی جی سلنڈرزکی ترسیل متاثر ہوگی اور پیٹرول اسٹیشنز بھی بند رہیں گے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب بند کی کال کے باعث راجپورہ، سنگرور، مانسا، موگا اور دیگر علاقوں کی مارکیٹیں پیر کو 4 بجے تک بند رہیں گی، چکا جام متاثر کرے گا۔
ہرجندر سنگھ دھامی، صدر شیروانی گردوارہ پربندھک کمیٹی (SGPC) نے پنجاب بند کی کال کی حمایت کا اعلان کر دیا،پیر کو پنجاب میں تمام SGPC دفاتر بند رہیں گے، ہرجندر سنگھ دھامی، صدر SGPC
دہلی چلو مارچ، ریل روکو تحریک اور اب پنجاب بند کا اعلان کسانوں کی ناانصافی کے خلاف مزاحمت کی علامت بن چکے ہیں
مودی حکومت کسانوں کی تحریک دباکر اپنی انتہا پسندانہ پالیسیوں کو فروغ دے رہی ہے۔