یونان کشتی حادثے کے بعد تفتیش میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف ائی اے) کے متعدد افسران اور اہلکاروں کے انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے، جس کے بعد ملوث افسران کے خلاف محکمانہ کارروائی شروع کردیا گیا۔
کیس میں ملوث ایف آئی اے کے 18افسران واہلکار ضلع بدر کردیئے گئے، افسران میں ایک سب انسپکٹر،3 اے ایس آئی،11ہیڈ کانسٹیبل اور 3 کانسٹیبل شامل ہیں۔ ایڈیشنل ڈائریکٹرامیگریشن سیالکوٹ ایئرپورٹ علی زیدی کا بھی تبادلہ کردیا گیا۔
تمام افسران واہلکاروں گجرات،گوجرانوالہ اورسیالکوٹ میں تعینات تھے، تمام افسران واہلکاروں کے تبادلوں کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔ ڈی ڈی کرتارپورمحمدنعمان کو سیالکوٹ ایئرپورٹ کا اضافی چارج مل گیا۔
واضح رہے کہ وزیراعظم کی زیر صدارت یونان میں کشتی الٹنے کے حادثے میں پاکستانیوں کی اموات اور انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے اجلاس ہوا تھا۔
اجلاس کے دوران شہباز شریف نے 2023 کے کشتی حادثے کے بعد ایسے عناصر کے خلاف کارروائی میں سست روی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سست روی میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت کی تھی۔
شہباز شریف نے کہا تھا کہ گزشتہ سال یونان کے اسی علاقے میں ایک دردناک واقعہ ہوا جس میں 262 پاکستانی جاں بحق ہوئے تھے، انسانی اسمگلنگ پاکستان کے لیے دنیا بھر میں بدنامی کا باعث بنتی ہے لہٰذا اس کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ سست روی سے کیے گئے اقدامات کی بدولت اس قسم کے واقعات کا دوبارہ رونما ہونا لمحہ فکریہ ہے۔
دوسری جانب تارکین وطن کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ہسپانوی گروپ کیمینانڈو فرنتیراس نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا ہے کہ رواں سال کشتیوں سے اسپین پہنچنے کی کوشش میں روزانہ 30 افراد ہلاک ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق بہتر زندگی کی تلاش میں سمندری اور زمینی راستوں سے اسپین جانے کی کوشش میں 10ہزار سے زائد تارکین وطن اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
رپورٹ کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں اکثریت کا تعلق افریقی ممالک سے ہے، جبکہ دیگر تارکین وطن پاکستان سمیت دنیا کے 28 ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔