صدر مملکت آصف علی زرداری نے مدارس رجسٹریشن بل پر دستخط کردیئے۔
دینی مدارس کی رجسٹریشن کا معاملہ افہام و تفہیم سے حل کرلیا گیا۔ صدرمملکت آصف زرداری نے سوسائٹیز رجسڑیشن ایکٹ پر دستخط کردیئے۔ صدرمملکت کےدستخط کےساتھ ہی بل قانون بن گیا۔
قانون کے تحت دینی مدارس کی رجسٹریشن سوسائٹی ایکٹ کے مطابق ہوگی، قومی اسمبلی جلد گزٹ نوٹیفیکیشن جاری کریگی۔
ترمیمی بل 26 ویں آئینی ترمیم کے وقت جے یو آئی کے ساتھ معاہدے کے تحت منطور ہوا تھا تاہم بعد میں ایوان صدر نے بل اعتراضات لگا کر واپس کر دیا تھا۔ اس پر مولانا فضل الرحمٰن نے سخت ردعمل دیتے ہوئے اسلام آباد پر چڑھائی کا الٹی میٹم دیا ۔ تاہم چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری اور مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے ملاقاتیں کر کے مولانا کا غصہ کم کیا ۔
چند روز قبل مولانا فضل الرحمان کی وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ ملاقات ہوئی ۔ جس کے بعد کہا گیا کہ تنازع طے پا گیا ہے اور صدرمملکت بل پر دستخط کر دیں گے اور بالآخر ایسا ہی ہوا ۔
اس پر مولانا فضل الرحمٰن نے سخت ردعمل دیتے ہوئے اسلام آباد پر چڑھائی کا الٹی میٹم دیا ۔ تاہم چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری اور مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے ملاقاتیں کر کے مولانا کا غصہ کم کیا ۔ چند روز قبل مولانا فضل الرحمٰن کی وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ ملاقات ہوئی ۔ جس کے بعد کہا گیا کہ تنازع طے پا گیا ہے اور صدرمملکت بل پر دستخط کر دیں گے اور بالآخر ایسا ہی ہوا ۔
بل کے متن کے مطابق وہ مدارس جو سوسائٹیزرجسٹریشن ترمیمی بل کے نفاذ سے پہلے قائم ہوئے وہ 6 ماہ میں رجسٹریشن کروائیں، جو دینی مدارس اس بل کے بعد قائم ہوئے وہ ایک سال میں رجسٹریشن کروائیں۔ جن دینی مدارس کے ایک سے زیادہ کیمپس ہیں انہیں صرف ایک رجسٹریشن کی ضرورت ہے۔
بل کے مطابق ہر دینی مدرسہ اپنی سرگرمیوں کی سالانہ رپورٹ رجسٹرار کو جمع کروائیں گے، ہر مدرسہ اپنے حسابات کا آڈٹ کروا کے آڈٹ رپورٹ رجسٹرار کے پاس جمع کروائے گا، کوئی بھی مدرسہ شدت پسندی اورمذہبی منافرت پرمبنی مواد نہ شائع کرے گا نہ پڑھائے گا۔