سال 2024 میں دیگر اشیا کی طرح پیٹرول کی قیمت میں اتار چڑھاؤ جاری رہا، مجموعی طور پر اس سال پیٹرول کی قیمت247.03 روپے سے 293.94 روپے فی لیٹر تک رہی۔
رواں سال کے آغاز میں یکم جنوری کو پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 267.34 روپے تھی جو کہ 16 اپریل کو بڑھ کر 293.94 روپے ہو گئی۔ جس کے بعد یکم اکتوبر کو پیٹرول کی قیمت سال کی کم ترین شرح 247.03 روپے فی لیٹر تک آگئی، اب پیٹرول کی قیمت 252.1 روپے فی لیٹر ہے۔
سال 2024 میں عالمی منڈی میں بھی خام تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ دیکھا گیا، خام تیل کی قیمت سب سے زیادہ 10 اپریل کو 91. 17 ڈالر فی بیرل اور کم سے کم 10 ستمبر کو 70.17 ڈالر فی بیرل رہی۔ سال کے آغاز میں 73.58 ڈالر فی بیرل جبکہ آج بھی قیمت 73.58 ڈالر فی بیرل ہے۔
رواں سال میں ڈالر کی قیمت میں بھی اتار چڑھاؤ دیکھا گیا ہے، سال کے آغاز میں ڈالر کی قیمت 281.5 روپے تھی جو کہ اب کم ہوکر 277.93 روپے ہوگئی ہے، سال کے درمیان میں 2 اگست کو ڈالر کی قیمت کم ہوکر 274.53 روپے تک آئی تاہم اب ڈالر کی قیمت 277.93 پر برقرار ہے۔
قیمتیں 5 سال کی کم ترین سطح تک گرنے کی پیشگوئی
عالمی بینک نے پیشگوئی کی ہے کہ تیل کی پیدوار میں اضافے کے باعث 2025 میں عالمی اجناس کی قیمتیں 5 سال کی کم ترین سطح تک گرجائیں گی۔
کموڈٹی مارکیٹس آؤٹ لُک رپورٹ کے مطابق اس کمی کے باوجود اجناس کی مجموعی قیمتیں کورونا وبا سے پہلے کے 5 سالوں کے مقابلے میں 30 فیصد زائد رہیں گی، اگرچہ انفرادی اجناس کی قیمتوں کے تخمینے ملے جلے ہیں تاہم سپلائی میں بہتری کے باعث مجموعی طور پر قیمتوں میں کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔
عالمی بینک نے کہا ہے کہ توقع ہے کہ آئندہ برس تیل کی عالمی یومیہ سپلائی 12 لاکھ بیرل کی اوسط طلب سے بڑھ جائے گی، اس سے قبل ایسا صرف 2 مرتبہ، 2020 میں کورونا وبا کے باعث شٹ ڈاؤن اور 1998 میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے دوران دیکھنے میں آیا ہے۔
عالمی بینک نے مزید کہا ہے کہ تیل کی ضرورت سے زائد فراہمی جزوی طور پر چین میں رونما ہونے والی بڑی تبدیلی کی عکاس ہے، جہاں برقی گاڑیوں اور مائع قدرتی گیس (ایل این جی) پر چلنے والے ٹرکوں کی فروخت میں اضافے کے باعث 2023 سے صنعتی پیداوار میں کمی آئی ہے۔
عالمی بینک کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم (اوپیک پلس) یا اس کے اتحاد سے تعلق نہ رکھنے والے ممالک کی جانب سے بھی تیل کی پیداوار میں اضافے کی توقع ہے۔
اوپیک پلس نے بذات خود پیٹرولیم مصنوعات کی پیداوار میں نمایاں اضافی صلاحیت کو برقرار رکھا ہے، جس کی یومیہ پیداوار 70 لاکھ بیرل ہے جو کہ کورونا وبا کے دور سے تقریباً دگنی ہے۔