ضلع کرم میں قبائلی جھگڑے کے بعد امن و امان کی صورتحال ڈھائی ماہ سے زائد عرصے بعد بھی معمول پر نہ آسکی۔ امن جرگہ بھی آج ایک بار پھر کوہاٹ میں بیٹھے گا۔ پاک افغان بارڈر سمیت پشاور شاہراہ بھی کئی ہفتوں سے بند ہے۔ جس کے باعث علاقے میں ادویات سمیت کھانے پینے کی اشیا کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔
راستوں کی بحالی کے لیے پاراچنار پریس کلب کے سامنے سمیت پانچ مقامات پر دھرنا جاری ہے۔ اس حوالے سے شہریوں نے ریلی بھی نکالی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ راستوں کو فوری بحال کیا جائے تاکہ مریضوں کو علاج کے لیے پشاور منتقل کیا جائے۔
دوسری جانب دھرنا انتظامیہ نے آج نماز جمعہ مساجد کے بجائے سڑکوں پر ادا کرنے کا اعلان کیا ہے۔ تحصیل چیئرمین آغا مزمل حسین کا کہنا ہے کہ نماز کے بعد آج مزید مقامات پر دھرنے دیے جائیں گے۔
ضلع میں علاج و سہولیات نہ ملنے سے دم توڑنے والے بچوں کی تعداد 120 ہوگئی ہے۔ لیکن صوبائی حکومت راستے کھولنے اور خوراک و علاج کا انتظام کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔ جرگہ ذرائع کے مطابق آج حتمی طورپر فیصلہ پر دستخط متوقع ہیں۔ سب کچھ طے ہو چکے ہیں صرف دستخط رہ گئے، اس کا عمل بھی آج مکمل ہونے کا امکان ہے۔