بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں قومی احتساب بیورو ( نیب ) کی جانب سے حتمی دلائل مکمل کر لیے گئے۔
منگل کو اڈیالہ جیل راولپنڈی میں احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کیخلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت کی جس کے دوران نیب کی جانب سے امجد پرویز ایڈووکیٹ نے حتمی دلائل پیش کیے۔
امجد پرویز نے اپنے دلائل میں کہا کہ نیشنل کرائم ایجنسی ( این سی اے ) اور ایسٹ ریکوری یونٹ کے درمیان 6 نومبر 2019 کو معاہدہ خفیہ رکھنے کی ڈیڈ طے پائی، حکومت کے پاس این سی اے اور نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے معاہدے کو خفیہ رکھنے کا کوئی اختیار نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل کرائم ایجنسی نے 29 نومبر کو پہلی قسط سوسائٹی کے لائیبلٹی اکاؤنٹ میں منتقل کی اور وزیر اعظم نے کابینہ سے 2 دسمبر 2019 کو معاہدہ خفیہ رکھنے کے نوٹ کی سرسری منظوری لی، رقم کی پہلی قسط اکاؤنٹ میں منتقل ہونے کے بعد کابینہ سے معاملے کی منظوری لی گئی جبکہ کابینہ اجلاس سے 7 روز قبل ایجنڈا تمام ارکان میں ڈسٹری بیوٹ کیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں ایسا نہیں کیا گیا اور رولزآف بزنس 1973 کی خلاف ورزی کی گئی، پبلک آفس ہولڈر کوئی فنڈ یا چندہ اگر لے گا تو وہ ریاست پاکستان کی ملکیت تصور ہوگا، اس معاملے میں ضبط شدہ رقم کو حکومت کے بجائے سوسائٹی کے لائبلٹی اکاؤنٹ میں بھیجا گیا اور اس معاملے میں نیب آرڈیننس سیکشن 5 کلاز ٹی کی بھی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ریفرنس میں ٹرسٹ بننے سے قبل ہی 240 کنال زمین ٹرانسفر کی گئی، ملزمان نے اپنے 342 کے بیانات میں بھی اس معاہدے کی کوئی کاپی پیش نہیں کی، ایسٹ ریکوری یونٹ اور این سی اے میں رقم کے فریز ہونے سے قبل ہی خط و کتابت کا اغاز ہو چکا تھا۔
نیب وکلاء کی جانب سے معاملہ سے متعلق پاکستانی ہائیکورٹ اور بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلوں کی نقول بھی عدالت میں داخل کروائی گئیں۔
بعدازاں، عدالت کی جانب سے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی اور وکلا صفائی کل اپنے حتمی دلائل کا آغاز کریں گے۔