پنجاب اسمبلی میں تنخواہوں پر نظر ثانی کا بل کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا ۔
پنجاب اسمبلی کا اجلاس سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کی زیر صدارت ہوا جس دوران ارکان اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کا بل وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمان کی جانب سے پیش کیا گیا ۔
بل کی منظوری کےبعد ایم پی ایزکی تنخواہ 76سے بڑھا کرچارلاکھ روپےکی گئی ہے۔بل کی منظوری کے بعد صوبائی وزرا کی تنخواہ ایک لاکھ 80 ہزارسے بڑھ کر9 لاکھ 60 ہزارہوگی۔اسپیکرپنجاب اسمبلی کی تنخواہ سوالاکھ سے بڑھاکرساڑھے 9 لاکھ جبکہ ڈپٹی سپیکرکی تنخواہ ایک لاکھ بیس ہزارسے بڑھا کر7 لاکھ 75 ہزارروپےہوگی۔
پارلیمانی سیکرٹریزکی تنخواہ تراسی ہزارسےبڑھ کرچارلاکھ اکیاون ہزارہوجائیگی ۔بل کی منظوری کےبعد معاون خصوصی کی تنخواہ چھ لاکھ پینسٹھ ہزارکردی جائیگی۔ایڈوائزرکی تنخواہ ایک لاکھ سے بڑھا کرچھ لاکھ پینسٹھ ہزارہوجائیگی
اس سے قبل ارکان کی تنخواہ دوہزارانیس میں بڑھائی گئی تھی۔
اپوزیشن لیڈر نے ارکان اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کے بل پر اعتراض اٹھایا اور کہا کہ کیا یہ بل پارلیمانی قوانین ایکٹ 1972 کے مطابق ہے ؟ جس پر سپیکر اسمبلی نے جواب دیا کہ بل موجودہ قوانین کے ہے اور حکومت کا اچھا اقدام ہے ۔
اس سے قبل پنجاب اسمبلی میں سانحہ اے پی ایس پر حکومتی رکن راحیلہ خادم حسین نے قرار داد پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا ۔
قرار داد کے متن میں کہا گیاہے کہ 10سال قبل پشاور میں سانحہ اے پی ایس رونما ہوا، سانحہ اے پی ایس جیسے واقعات قوم کو خوفزدہ نہیں کرسکتے، ایسے دہشتگردوں کو رعایت نہ دی جائے،سخت سزا دی جائے، معصوم بچے دہشتگردی کا نشانہ بنے جو ظلم کی بدترین مثال ہے، یہ ایوان سانحے میں شہید بچوں کے والدین سے اظہار یکجہتی کرتا ہے، اے پی ایس واقعےمیں دلیری کامظاہرہ کرنے والے اساتذہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔