پاکستان میں دھند (اسموگ) کا مسئلہ ایک سنگین چیلنج بن چکا ہے۔ جسے اب "پانچواں موسم" کہا جاتا ہے۔ اکتوبر سے جنوری کے دوران یہ بحران شدت اختیار کر لیتا ہے۔ جب فضائی آلودگی کی سطح انسانی صحت کے لیے خطرناک حدوں کو عبور کر جاتی ہے۔
لاہور جیسے بڑے شہروں میں فضائی معیار کا اشاریہ اکثر 500 سے تجاوز کر جاتا ہے۔ جو "خطرناک" کے درجے میں آتا ہے۔
یہ مسئلہ نہ صرف صحت بلکہ معیشت، نقل و حمل اور روزمرہ زندگی کو بھی متاثر کرتا ہے۔ دھند کے اثرات کو کم کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔
دھند کے اسباب
فصلوں کے باقیات کو جلانا
بھارتی پنجاب اور پاکستانی علاقوں میں کسان فصلوں کے باقیات کو جلانے پر مجبور ہیں۔ جس سے بڑی مقدار میں دھواں پیدا ہوتا ہے۔ یہ دھواں سرحد کے دونوں طرف کے علاقوں میں ہوا کو آلودہ کرتا ہے۔
ناقص ایندھن اور پرانی گاڑیاں
پرانے وسائط، رکشے، اور کم معیار کے ایندھن کا استعمال فضائی آلودگی کو بڑھا رہا ہے۔ خاص طور پر شہروں میں ٹریفک کا دباؤ اس مسئلے کو مزید سنگین بنا دیتا ہے۔
صنعتی اخراج
صنعتی علاقوں میں آلودگی پر قابو پانے کے لیے قوانین کی کمی اور کمزور نفاذ بھی دھند کی شدت میں اضافے کا باعث ہے۔
ماحولیاتی تبدیلیاں
موسمی حالات! جیسے سردیوں میں ہوا کی کم رفتار، آلودگی کو فضا میں جمع ہونے کا موقع دیتی ہیں۔ جو دھند کی تشکیل کا سبب بنتی ہیں۔
دھند کے اثرات
صحت پر اثرات
سانس کی بیماریوں میں اضافہ (دمہ، برونکائٹس)
دل کی بیماریوں اور دیگر دائمی مسائل کا خطرہ
معیشت پر اثرات
ٹریفک حادثات کی شرح میں اضافہ
فضائی اور زمینی نقل و حمل میں خلل
تعلیم اور کام پر اثرات
اسکولوں اور دفاتر کی بندش
پیداواری صلاحیت میں کمی
حکومت کا نقطہ نظر
حکومت نے اب تک عارضی اقدامات جیسے اسکول بند کرنا، مخصوص علاقوں میں لاک ڈاؤن اور ماسک کے استعمال کی ہدایت دی ہے۔ لیکن یہ تمام اقدامات صرف وقتی ہیں اور مسئلے کا مستقل حل فراہم نہیں کرتے۔
ممکنہ حل
ایندھن اور گاڑیوں کے معیارات میں بہتری
یورو-6 معیار کے ایندھن اور جدید گاڑیوں کا فروغ آلودگی کو کم کر سکتا ہے۔
عوامی نقل و حمل کو فروغ دینا
جدید اور ماحول دوست عوامی ٹرانسپورٹ کا نظام آلودگی میں کمی کا ایک اہم ذریعہ بن سکتا ہے۔
فصلوں کے بقایا جات کے متبادل حل
کسانوں کو باقیات جلانے کے بجائے جدید زرعی طریقے فراہم کیے جائیں۔
صنعتی اخراج پر قابو پانا
صنعتوں کو آلودگی کنٹرول ٹیکنالوجیز اپنانے پر مجبور کرنے کے لیے قوانین کو سخت کیا جائے۔
شعور بیدار کرنا
عوامی مہمات کے ذریعے لوگوں کو فضائی آلودگی کے نقصانات اور دھند کے اثرات سے آگاہ کیا جائے۔
چیلنجز
وسائل کی کمی
حکومت کو جدید انفراسٹرکچر اور ٹیکنالوجی کے لیے سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔
علاقائی تعاون کی کمی
پاکستان اور بھارت کو مشترکہ طور پر فضائی آلودگی کے خلاف اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
عمل درآمد کی کمزوری
موجودہ قوانین اور پالیسیوں پر موثر عمل درآمد کی شدید کمی ہے۔
دھند پاکستان کے لیے ایک سنگین مسئلہ ہے۔ جو ہر سال لاکھوں لوگوں کی صحت اور معیشت کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ اس مسئلے کے مستقل حل کے لیے فوری، طویل مدتی اور جامع پالیسیوں کی ضرورت ہے۔ اگر حکومت اور عوام مل کر اس بحران کا مقابلہ کریں۔ تو نہ صرف ہماری فضا صاف ہو سکتی ہے بلکہ آئندہ نسلوں کے لیے ایک بہتر ماحول فراہم کیا جا سکتا ہے۔
صاف ہوا، صحت مند زندگی صرف ایک نعرہ نہیں بلکہ ہماری بقا کے لیے ضروری ہے۔