کرکٹ کی دنیا میں،جہاں غیرمتوقع راج ہے،بارش گیم چینجرثابت ہوسکتی ہے۔ محدود اوورز کےمیچوں میں بارش کی رکاوٹوں سے پیدا ہونے والے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے، ڈک ورتھ لوئس اسٹرن (ڈی ایل ایس) طریقہ متعارف کرایا گیا۔
اس ریاضیاتی نظام نے ٹارگٹ سکورکے حساب اور بارش سے کم کھیلوں میں میچ کے نتائج کے تعین کے طریقے میں انقلاب برپا کردیا۔
ڈی ایل ایس کا طریقہ انگریزی کے ماہرشماریات فرینک ڈک ورتھ اورٹونی لیوس کی تخلیق کردہ ہے۔ یہ ابتدائی طورپرانکے نام پررکھا گیا،انہوں اسکا آغاز 1997 میں کیا اس کا مقصد بارش کے پچھلے اصولوں کی خامیوں کو دورکرنا تھا ۔
ڈی ایل ایس طریقہ کو 2015 میں آئی سی سی ورلڈ کپ کے وقت استعمال کیا گیا۔آسٹریلوی ماہر تعلیم سٹیوسٹرن نے فارمولے کوبہتر بنانے میں اہم کردارادا کیا،اوراس کا نام ٹائٹل میں شامل کر کے اسےڈک ورتھ لوئس میتھڈ بنا دیا گیا۔
آسٹریلوی ماہر تعلیم سٹیوسٹرن نے فارمولے کوبہتر بنانے میں اہم کردارادا کیا،اوراس کا نام ٹائٹل میں شامل کر کے اسے Duckworth-Lewis-Stern بنا دیا گیا۔
اس نئی اپ ڈیٹ نے اس بات کویقینی بنایا کہ ڈی ایل ایس کا طریقہ محدود اوورز کی کرکٹ میں بدلتے ہوئے رجحانات کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے۔خاص طور پرزیادہ اسکورکرنے والے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں (ODIs) اور T20 میچوں میں استعمال ہوتا ہے۔
**'ڈی ایل ایس کام کیسے کرتا ہے'**
DLS طریقہ دواہم وسائل کومدنظر رکھتا ہے،اوور اور وکٹ۔ ایک اننگز کے آغاز میں، ایک ٹیم کے پاس اپنے وسائل کا 100% ہوتا ہے - 50 اووراور 10 وکٹیں۔
جیسے جیسے کھیل آگے بڑھتا ہے، DLS طریقہ استعمال شدہ گیندوں اور وکٹوں کی تعداد کی بنیاد پرباقی وسائل کے فیصد کا حساب لگاتا ہے۔