سپریم کورٹ میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کے حوالے سے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندو خیل نے ریمارکس دیئے ہیں کہ جو شخص آرمڈفورسز میں نہیں وہ اس کے ڈسپلن کے نیچے کیسے آ سکتا ہے؟
سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے ٹرائل سے متعلق انٹراکورٹ اپیلوں پرسماعت جاری ہے،جسٹس امین الدین کی سربراہی میں7 رکنی آئینی بینچ سماعت کر رہا ہےوفاقی حکومت کے وکیل خواجہ حارث دلائل دے رہے ہیں۔
جسٹس مسرت ہلالی نے وفاقی حکومت کے وکیل خواجہ حارث سے استفسار کیا کہ ملٹری کورٹ کے زیر حراست افراد کی ایف آئی آر کی نقول نہیں دی گئیں، جس پر وفاقی حکومت کے وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ ملٹری کورٹس کیس میں عدالتی فیصلہ دو حصوں پر مشتمل ہے،ایک حصے میں آرمی ایکٹ کی دفعات کو کالعدم قرار دیا گیا، دوسرے حصے میں ملزمان کی ملٹری کورٹ میں کسٹڈی ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا پانچ رکنی بینچ نے آرمی ایکٹ دفعات کو آرٹیکل 8 سے متصادم قرار دیا؟ آرمی ایکٹ کی دفعات کو آرٹیکل 8 سے متصادم ہونے کا کیا جواز فیصلے میں دیا گیا؟ جس پر وفاقی حکومت کے وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ اگر قانون اجازت دیتا ہے تو ڈسپلن کا اطلاق ہوگا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ ایک شخص فوج میں ہے اس پر ملٹری ڈسپلن کا اطلاق ہوگا،ایک شخص محکمہ زراعت میں ہے اس پر محکمہ زراعت کے ڈسپلن کا اطلاق ہوگا،اگر کوئی شخص کسی محکمہ میں سرے سے ہے نہیں اس پر فورسز کے ڈسپلن کا اطلاق کیسے ہوگا؟کیا غیر متعلقہ شخص کو ڈسپلن کے نیچے لانا آرٹیکل 8 کی خلاف ورزی نہیں ہوگی؟آئین کے آرٹیکل 8 میں آرمی قوانین کا ذکر ان کے ڈسپلن کے حوالے سے ہے۔
فاضل جج جسٹس جمال مندوخیل نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ چھاؤنی کا تصور سب سے پہلے حضرت عمر ؓنے دیا تھا، حضرت عمر ؓنے سخت ڈسپلن کی وجہ سے ہی فوج کو باقی عوام سے الگ رکھا، فوج کا ڈسپلن آج بھی قائم ہے اور اللہ اسے قائم ہی رکھے، فوج نے ہی بارڈرز سنبھال کر ملک کا دفاع کرنا ہوتا ہے، فوج کے ڈسپلن میں اگر عام لوگوں کو شامل کیا تو خدانخواستہ یہ تباہ نہ ہوجائے، فوجی کو قتل کرنے والے کا مقدمہ عام عدالت میں چلتا ہے، فوجی تنصیبات پر حملہ بھی تو انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت ہی جرم ہے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے اپنے ریمارکس میں کہ ذاتی عناد پر فوجی کا قتل الگ اور بلوچستان طرز پر فوج پر حملہ الگ چیزیں ہیں۔
عدالت نے وفاقی حکومت سے نو اور دس مئی کی ایف آئی آرز اور دیگر تفصیلات طلب کر لی ہیں۔