کسی بھی ملک کی تباہی اس کے اندرونی عدم استحکام کے باعث ہوتی ہے ۔ اس کی کئی مثالیں ہمارے سامنے موجود ہیں، عراق، لیبا، سوڈان اور یمن کو دیکھ لیں اور اب تازہ ترین مثال ملک شام کی ہے جہاں پر باغیوں نے ملک پر قبضہ کرکے حکومت کا تختہ الٹ دیا ہے۔ شام کی فوج گزشتہ ڈیڑھ دہائی سے باغیوں کیخلاف برسرپیکار تھی، جبکہ دوسری طرف شام میں بیرونی طاقتوں کی مد بھیڑ بھی سنگین ہو چکی تھی جسکی وجہ سے شامی فوج کے سپاہی اس لڑائی سے تھک چکے تھے اور اس کا انجام یہی ہونا تھا۔ شام میں ہونے والے واقعات دیگر ممالک جہاں بدامنی اور دہشتگردی ملکی استحکام کو کمزور کر رہی ہیں سب کیلئے سبق ہے۔
ہماری فوج 2007 سے مسلسل ملک کے اندردہشتگردی سے نبردآزما ہے اور ہمارے دشمن اس جنگ کے ذریعے پاکستان کی فوج کو کمزور اور غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں لہٰذا اب ہم نے فیصلہ کرنا ہے کہ ملک کیخلاف نبرد آزما قوتوں سے لڑنا صرف پاک فوج کام ہے یا یہ پورے پاکستانی قوم کا فرض ہے کہ وہ ان دہشتگردوں کے ناپاک عزائم کیخلاف پاک فوج کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا سینہ سپر ہو جائیں۔ یہ فیصلہ ہمیں کرنا ہے کہ ہم نے ان ممالک کی طرح مثال بننا ہے یا اپنے ملک کو بچانا ہے اور دہشتگردوں کو عبرتناک مثال بنانا ہے اور گولڈ سمتھ اور صہیونی طاقتوں کے مذموم مقاصد کو ناکام بنانا ہے۔
پاکستان کے جغرافیائی محل وقوع اور اس کے ہمسایہ ممالک کی جارحانہ پالیسیوں کے پیش نظر، فوج کا کردار ہر لمحہ بڑھتا جا رہا ہے کیونکہ قوم کی سلامتی کا دارومدار افواج پاکستان پر ہے جو ہمیشہ ملک کی عظمت اور خودمختاری کو یقینی بنانے کے لیے اپنی جانوں کی قربانیاں دیتےآ رہے ہیں۔
دشمن پاکستان کی فوج کی طاقت اور اس کے عزم کو اچھی طرح سے جانتا ہے اور ہمیشہ اس ادارے کو کمزور کرنے کی کوششیں کرتا ہے۔ بھارت جیسے دشمن ملک کی جانب سے پاکستان کی فوج کو نشانہ بنانے کی مسلسل کوششیں کی جاتی رہی ہیں تاکہ ہمارے دفاعی نظام کو غیر موثر بنایا جا سکے۔ قومی و عالمی سطح پر کچھ دیگر طاقتیں بھی ہیں جو پاکستان فوج کو دیگر معاملات میں الجھا کر اسے غیر معتبر اور کمزور ثابت کرنے کی کوششیں کر رہی ہیں۔
پاکستان فوج کو کمزور کرنے کی یہ کوششیں صرف خارجی دشمنوں کی طرف سے ہی نہیں آتیں، بلکہ کچھ اندرونی عناصر بھی اس میں ملوث ہیں جو اپنے ذاتی مفادات کی خاطر قومی ادارے کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔ ان عناصر کا مقصد عوام کو فوج کے خلاف گمراہ کرنا اور ملک کے دفاعی ادارے کی قوت کو متاثر کرنا ہے۔ ان کا مقصد صرف اپنی سیاست چمکانا ہے جس سے پاکستان کی سالمیت اور قوم کے اتحاد کو خطرات لاحق ہیں۔
سوشل میڈیا کو استعمال کرتے ہوئے ان عناصر کی جانب سے مسلسل پاکستان اور افواج پاکستان کے خلاف منفی پروپیگینڈا کرکے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ جس کا مقصد پاک فوج اور عوام کے درمیان خلیج پیدا کرکے وہی مقاصد حاصل کئے جاسکیں جو شام، لیبا، عراق اور یمن جیسے ممالک میں حاصل کرکے انہیں تباہ کیا گیا۔
پاکستان کی فوج نے ہمیشہ اپنے ملک کے دفاع کے لیے قربانیاں دی ہیں۔ آج کے عالمی حالات میں جہاں پاکستان کی سرحدوں پر مسلسل خطرات ہیں، ہماری فوج کا مضبوط ہونا ضروری ہے۔ اگر ہم اپنے دفاعی ادارے کو کمزور کریں گے، تو ہمیں شامی حکومت کی طرح عالمی سازشوں کا سامنا کرنا پڑے گا، جو ہمارے ملک کو تباہی کی طرف لے جائے گا۔
پاکستان کی فوج کی طاقت اور عزم ملک کی بقا کی ضمانت ہے، اور دشمنوں کی ہر سازش کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں اپنی فوج کے ساتھ مکمل یکجہتی کے ساتھ کھڑا رہنا ہوگا۔ ان دشمنوں کے مذموم مقاصد کو ناکام بنانے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنی افواج کی حمایت جاری رکھیں اور ان عناصر کو بے نقاب کریں جو ادارے کو متنازعہ بنانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ ہمیں خود فیصلہ کرنا ہے کہ ہم نے بحیثیت قوم کس کا ساتھ دینا ہے۔؟ محفوظ اور مضبوط پاکستان ہی ، پاکستان کے استحکام اور اتحاد کی ضمانت ہے۔