چیف جسٹس پاکستان کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن کےاجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے ، اجلاس میں چھبیسویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کا تفصیلی تذکرہ ہوا، چیف جسٹس اور اکثریتی ارکان نے قرار دیا کہ درخواستوں کی سماعت کے تعین کا اختیار آئینی کمیٹی کے پاس ہے۔ جوڈیشل کمیشن نے ہائیکورٹس میں ججزکی نامزدگیاں اکیس دسمبر تک مؤخر کر دیں ۔
اعلامیہ کے مطابق جسٹس شاہد بلال حسن کو ملٹری کورٹس کیس کیلئے سپریم کورٹ آئینی بینچ کے رکن مقرر کرنے کی منظوری دیدی گئی ہے جبکہ ججز کی تعیناتی کے قواعد بنانے کیلئے جسٹس جمال مندو خیل کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے جس میں اٹارنی جنرل منصور عثمان ، بیرسٹر علی ظفر ، فاروق ایچ نائیک اور اختر حسین شامل ہیں ۔ کمیٹی 15 دسمبر تک رولز کا مسودہ تیار کرے گی ۔
جوڈیشل کمیشن کےاجلاس کا ایجنڈا تو ہائیکورٹس اور آئینی بینچوں میں ججز کی نامزدگی تھا ۔ لیکن زیادہ دیر تک 26ویں آئینی ترمیم کا معاملہ زیر بحث رہا ۔۔ ذرائع کےمطابق جسٹس منصورعلی شاہ نےآئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پرفل کورٹ سماعت کی تجویز دی۔ تو چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے اس کی مخالفت کر دی ۔ کمیشن کے اکثریتی ارکان نے بھی چیف جسٹس کی رائے کی حمایت کی ۔
اجلاس کےآغاز پر چیف جسٹس نےجوڈیشل کمیشن ارکان کو جسٹس منصورعلی شاہ کے خط کے متعلق آگاہ کیا ۔ اور یہ بھی بتایا وہ اس معاملے پر اپنا جواب دے چکےہیں ۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن کو26ویں آئینی ترمیم کو زیربحث لانے کا مینڈیٹ حاصل نہیں ۔ آئینی مقدمات کو سماعت کیلئے مقرر کرنے کا اختیار آئینی بینچ کی کمیٹی کے پاس ہے ۔ 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں کا معاملہ وہی طے کرے گی ۔